تیزی سے موٹے کیسے ہوتے ہیں

آکسفورڈ: برطانوی غذائی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جو لوگ جلدی جلدی کھاتے ہیں وہ اتنی ہی تیزی سے موٹے بھی ہوتے ہیں۔

اگرچہ اس دریافت میں بجائے خود کوئی نئی بات نہیں لیکن اس تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تیز رفتاری سے کھانا کھانے والے جلد ہی موٹے کیوں ہوجاتے ہیں۔

جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو ہمارے جسم کو اس غذا کے پیٹ میں پہنچنے کا احساس تھوڑی دیر سے ہوتا ہے۔

 

یوں ہماری بھوک آہستہ آہستہ کم ہوتے ہوئے، مکمل طور پر ختم ہوجاتی ہے جسے ہم ’’پیٹ بھرنے کا احساس‘‘ (fullness) بھی کہتے ہیں۔

تیزی سے کھانا کھانے والوں کو عام طور پر جب تک پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے، تب تک وہ اپنی جسمانی ضرورت سے کچھ زیادہ ہی کھاچکے ہوتے ہیں۔

یہی اضافی غذا ان کا وزن بڑھانے اور انہیں موٹاپے میں مبتلا کرنے کی وجہ بن جاتی ہے۔

بعض سابقہ مفروضوں کے مطابق، دسترخوان پر ساتھ کھانے والوں (مثلاً بہن بھائیوں اور ساتھ کام کرنے والوں) کی زیادہ تعداد بھی تیزی سے کھانا کھانے کی وجہ بنتی ہے جو بالخصوص بچپن میں بار بار دوہرائے جانے کے نتیجے میں عادت کی شکل اختیار کرلیتی ہے۔

تاہم مذکورہ تحقیق سے دسترخوان پر بہن بھائیوں/ رفقائے کار کی تعداد کھانا کھانے کی رفتار میں کوئی واضح تعلق سامنے نہیں آسکا کیونکہ بہت سے لوگ اکیلے میں بھی تیزی سے کھاتے ہیں اور اتنی ہی رفتار سے اپنا وزن بھی بڑھاتے ہیں۔

وجہ چاہے کچھ بھی ہو، لیکن اتنا ضرور طے ہے کہ کھانے کے دو نوالوں کے درمیان اتنا وقفہ ہونا چاہیے کہ پہلا نوالہ حلق سے معدے میں پہنچنے کا احساس پیدا کرے۔

اس سے نہ صرف کھانے کی مقدار کنٹرول میں رہے گی بلکہ آگے چل کر وزن بڑھنے اور موٹاپے میں مبتلا ہونے کا عمل بھی قابو سے باہر نہیں ہوگا۔

نوٹ: یہ تحقیق ’’کلینیکل اوبیسیٹی‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔