ناخنوں پر سفید دھبے کیسے آجاتے ہیں

ہاتھوں اور پیروں کے ناخنوں کی رنگت عموماً ہلکے گلابی رنگ کی ہوتی ہے اور ان کے نچلے حصے پر اولین تاریخوں کے چاند کی شکل کا نشان بھی ہوتا ہے ۔

متعدد افراد کے ناخنوں پر سفید نشان یا دھبے بھی نظر آتے ہیں جن کو اکثر کیلشئم کی کمی کا نتیجہ سمجھا جاتا ہے مگر کیا یہ واقعی درست ہے؟

ویسے طبی زبان میں اسے leukonychia کہا جاتا ہے جس کی متعدد اقسام ہوتی ہیں، یعنی ٹوٹل leukonychia جس میں پورا ناخن سفید رنگ کا ہوجاتا ہے، Punctate leukonychia جس میں ناخن میں ایک چھوٹا سا سفید نشان ہوتا ہے، Longitudinal leukonychia جس میں یہ سفید نشان ناخن پر طویل عرصے تک برقرار رہتا ہے جبکہ ایک قسم ٹرانس ورس leukonychia ہے جس میں لائنیں سی بن جاتی ہیں۔

ناخنوں کے یہ نشان عموماً بے ضرر ہوتے ہیں اور بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ یہ کسی سنگین طبی مسئلے کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

اس کی وجوہات درج ذیل ہیں۔

 ناخنوں کا وہ حصہ جہاں سے ان کی نشوونما ہوتی ہے، میٹرکس کہلاتی ہے اور اگر اسے چوٹ لگ جائے جیسے ناخن چبانے، مینی کیور، روزمرہ کی سرگرمیو ں کہیں دب جائے یا جوتا تنگ ہو تو اس سے بھی ناخنوں پر سفید نشان ابھر آتے ہیں۔

عموماً ایسی چوٹوں کے کئی ماہ بعد یہ سفید نشان بتدریج ناخنوں کی نشوونما کے ساتھ سامنے آتے ہیں تو لوگ ان چوٹوں کو بھول چکے ہوتے ہیں۔

 کچھ ادویات یا کسی قسم کا زہریلا اثر بھی سفید نشانات کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے ، عام طور پر ایسا بہت کم ہوتا ہے اور اکثر ٹرانس ورس leukonychia کا نتیجہ ہوتا ہے۔

بھارتی دھاتوں جیسے سیسے یا سنکھیا ، کیموتھراپی ٹریٹمنٹ یا بیکٹریل انفیکشن کے لیے استعمال ہونے والی ادویات کے نتیجے میں ایسا ہوسکتا ہے۔

 کچھ امراض کے نتیجے میں بھی ناخنوں پر یہ سفید دھبے نظر آتے ہیں مگر عموماً ایسا بہت کم ہوتا ہے۔

ایسے امراض میں آئرن کی کمی سے ہونے والی خون کی کمی، جگر کو نقصان پہنچنا، گردوں کے امراض، ہارٹ فیلیئر، ذیابیطس، پروٹین کو ہضم کرنے میں مشکلات، تھائی رائیڈ کا بہت زیادہ متحرک ہونا اور جلد کے کچھ امراض شامل ہیں۔

ناخنوں کی جلد کے ارگرد فنگل انفیکشن سے بھی ایسے نشانات ابھر سکتے ہیں ۔

چونکہ ناخنوں کی نشوونما سست روی سے ہوتی ہے یعنی ہاتھ کے ایک ناخن کو مکمل بدلنے میں 6 سے 9 ماہ جبکہ پیروں کے ناخنوں کو 12 سے 18 ماہ لگ سکتے ہیں تو یہ سفید نشانات کئی ماہ پہلے کے اثرات کی نشانی ہوتے ہیں۔

منرلز کی کمی

کئی بار یہ نشانات منرلز یا وٹامنز کی کمی کا نتیجہ بھی ہوسکتے ہیں، عام طور پر زنک اور کیلشیئم کی کمی سے اسے منسلک کیا جاتا ہے ، مگر یہ ڈاکٹر ہی فیصلہ کرسکتا ہے کہ جسم کو کسی منرل کی کمی کا سامنا تو نہیں۔

ڈاکٹر کے پاس کب جائیں؟

اگر یہ سفید نشانات کبھی کبھار ہی سامنے آئیں اور محسوس ہو کہ یہ کسی انجری کا نتیجہ ہے تو ڈاکٹر سے پاس جانے کی ضرورت نہیں۔

اگر یہ نشانات مسلسل برقرار رہیں یا پھیلنے لگے تو پھر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے ، عام طور پر ان نشانات کی وجہ بننے والے بیشتر مسائل کا علاج تشخیص کے بعد ممکن ہے۔