ڈالر کی قیمت کو آج بھی قابو کرنا ممکن ہے، سینیٹر اسحاق ڈار

لندن:پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت کو آج بھی قابو کرنا ممکن ہے، ڈالر کی قیمت کو نیچے لانا چاہیے۔

  میں غیر سیاسی ہو کر بات کررہا ہوں کہ ہمیں ڈالر کی قیمت کو نیچے لانا چاہیے، عوام اورپاکستان اس کو برداشت نہیں کرسکتے، ہم نے روپے کی قدر کم کرکے ملک پر اربوں ڈالرز کا قرضہ بڑھا لیا، کیوں۔

 ہم چند لوگوں اور سٹہ بازوں کے ہاتھوں میں یرغمال بنے ہوئے ہیں، انہوں نے اپنے کروڑوں اوراربوں بنا لئے لیکن انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ پاکستان کھربوں کا مقروض ہو گیا ہے۔

 ڈالر کی قیمت 240روپے نہیں ہے، ڈالر کی قیمت 170یا180روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے۔

 عمران خان نے پونے چار سال میں ملکی معیشت کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا۔ وزیر اعظم میں محمد شہبازشریف کی لندن میں میاں محمد نواز شریف کے ساتھ اتوارکو ملاقات ہو گی اور میں بھی اس ملاقات میں موجود ہوں گا۔

 امید ہے کہ مستقبل قریب میں ان کا پاکستان واپسی کا منصوبہ بن جائے گا۔پارٹی نے ملک واپسی کی اجازت دے دی ہے لیکن ابھی تک قانونی ٹیم نے واپسی کی اجازت نہیں دی۔

ان خیالات کااظہار اسحاق ڈار نے ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔  پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو انہوں نے روپے کو کھلا چھوڑ دیا، میں اس وقت بھی کہتا تھا کہ پاکستان میں روپے کو کھلا نہیں چھوڑا جاسکتا، یہاں چند لوگ ایسے ہیں جن کو ملک کی کوئی پرواہ نہیں، ان لوگوں کے چند کروڑ بن جائیں چاہیں ملک کو کھربوں کا نقصان ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ پونے چار سال میں ہم نے ایک روپیہ لئے بغیر چارہزارارب روپے قرضہ اپنے اوپر چڑھا لیا، 20ارب ڈالرز کا نقصان کیاہماری ٹیم کوشش کررہی ہے،موجودہ صورتحال کا حل کیا ہے جو روپے کی تباہی اور بے قدری ہوچکی ہے اس کو واپس لایا جائے۔ 

اگر آج ڈالر کی قیمت 170روپے ہوتی تو نہ پیٹرول، ڈیزل، بجلی کی قیمتیں اتنی بہ بڑھتیں اور لوگوں کو ریلیف ملتا۔ سب سے زیادہ جو بے قابو چیز ہے اور جو نقصان دے رہی ہے وہ روپے کی ڈی ویلیوایشن ہے۔ آئی ایم ایف ہمیشہ سے کہتا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے سٹیٹ بینک آف پاکستان کوئی مداخلت نہ کرے،میں 25سال سے آئی ایم ایف سے یہی باتیں سنتا آیا ہوں لیکن میں تو وہی کروں گا جوپاکستان اور پاکستان کے عوام کے مفاد میں ہے۔