لاہو:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پیغام رسانی کرتا رہتا ہوں، چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی پر مشاورت ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔
کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں، جلد الیکشن ہوجائیں تو بہتر ہے۔
معاشی ترقی کیلئے ٹیکس نظام میں اصلاحات نا گزیر ہیں، چھوٹی چھوٹی چپقلشوں میں پڑے رہے تو ترقی نہیں کر سکیں گے،ٹیکس چوری سے ملکی معیشت متاثر ہوتی ہے۔
شرح نمو کے حساب سے ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو بڑھانے کیلئے مربوط پالیسیاں تشکیل دینے کی ضرورت ہے، ملک میں تبدیلی لانی ہے تو ہر شہری کو ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ٹیکس ادا کرنا ہو گا کیونکہ ترقی یافتہ ممالک میں ہر شہری ٹیکس دیتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس لاہور میں ٹیکس آگاہی کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب اور بعد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی پر آئین ہر کسی سے مشاورت کی اجازت نہیں دیتا، معاملات بہتر کرنے میں جو ادارے موثر ہیں ان سے گفتگو چل رہی ہے، اداروں کے درمیان اختلافات دور کرنے کی کوشش کرتا رہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جلد الیکشن ہوجائیں تو بہتر ہے، جمہوری اداروں کے استحکام کے لئے بات چیت کرنی چاہیے، پیغام رسانی کرتا رہتا ہوں، آئین اعتماد کا ووٹ لینے کی اجازت دیتا ہے مگر میں اس پوزیشن میں نہیں، فیڈریشن کے حوالے سے کوشش ہے کہ یکجہتی اور معاملات خراب نہ ہوں، عمران خان سے مشورہ کر کے کام نہیں کرتا، عمران خان پرانے دوست ہیں لیڈر مانتا ہوں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئیعارف علوی کا کہنا تھا کہ کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات بہتر ہوں، معاملہ یہ ہوگیا ہے اداروں پر بھروسہ نہیں رہا، ہرکام عدلیہ پر ڈالتے ہیں فیصلہ آجائے تو مانتے نہیں، ادارے سیاسی طور پر استعمال ہورہے ہیں، نیب کے قانون میں سیاسی استعمال غلط تھا، کنٹینر بنے تو تجارت کے لئے تھے مگر ہم نے دنیا کو اس کا نیا استعمال بھی سکھا دیا ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ مفاہمت کے ساتھ الیکشن کی طرف جانے میں کیا حرج ہے، جمہوریت اداروں کی وجہ سے ہی چلتی ہے، پاکستان کسی ملک خصوصا بڑے ملکوں سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا، ہمارے ہاں نااہلی بڑھ گئی ہے، ہمارے ہاں مارشل لا بھی رہا، خوشی ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت چل رہی ہے۔