آرمی چیف تقرری، اتحادیوں نے وزیراعظم کو مکمل اختیار دیدیا 

اسلام آباد:حکومتی اتحادیوں نے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے تقرر کا مکمل اختیار وزیر اعظم شہبازشریف کو سونپ دیا۔

 ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کے زیر صدارت اتحادیوں کا مشاورتی اجلاس وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور اہم تعیناتیوں کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کے قائدین کو اہم تعیناتیوں سے متعلق اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں پارٹی سربراہان اور رہنماؤں نے وزیراعظم شہباز شریف کی بھرپور حمایت کی اور انکی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔

 انہوں نے نئے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے تقرر کا مکمل اختیار وزیر اعظم کو سونپ دیا۔نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی کابینہ کا اجلاس آج صبح9 بجے ہوگا‘ وزیراعظم شہبازشریف نے کابینہ اجلاس سے قبل اتحادیوں کو مشاورتی اجلاس طلب کرلیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا آپ وزیر اعظم ہیں اور آئین نے یہ اختیار اور استحقاق آپ کو سونپا ہے۔

صدر مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین نے کہا اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس منصب پر بٹھایا ہے، یہ آپ کا آئینی حق ہے۔ ڈاکٹر خالد مگسی نے کہا آپ جو فیصلہ کریں، ہم آپ کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا میاں صاحب، ہم ہر فیصلے میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 

ایم کیو ایم پاکستان کے خالد مقبول صدیقی نے کہا آپ پر مکمل اعتماد ہے، آپ کا آئینی حق ہے، آپ نے ہم سے مشاورت کی، آپ کا شکریہ۔ اسلم بھوتانی نے کہا آئین کے تحت فیصلہ آپ کو کرنا ہے، ہم آپ کے فیصلے کی تائید کرتے ہیں۔ 

محسن داوڑ نے اپنے خطاب میں کہا اہم تقرریوں کا اختیار آپ کے پاس ہے اور آپ ہی اس کے مجاز ہیں، ہم آپ کے ساتھ ہیں۔آفتاب احمد شیرپاؤ کا کہناتھا اختیار آپ کا ہے، آپ نے ہم پر اعتماد کیا، ہم آپ پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ 

شاہ زین بگٹی نے کہا دستور نے آپ کو زمہ داری دی ہے، ہم آپ کے فیصلوں کی تائید و حمایت کرتے ہیں، مشاورت کرنا آپ کی جمہوری سوچ کا مظہر ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے اس موقع پر کہا تمام جماعتوں کا وزیراعظم شہباز شریف پر مکمل اعتماد ہمارے لئے باعث فخر ہے۔

 اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ نے کہا اتحادی جماعتوں کا اجلاس ون پوائنٹ ایجنڈا تھا۔اہم عہدوں پر ہونیوالی تقرریوں تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم جو بھی فیصلہ کریں گے ہم ان کے ساتھ ہیں۔