اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رہنما فیصل واوڈا کو تاحیات نااہلی کیس میں دو آپشن دے دیئے۔
سپریم کورٹ نے کل 11 بجے فیصل واوڈا کو ذاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63(1) سی کے تحت نااہل ہوجائیں بصورت دیگر عدالت 62(1) ایف کے تحت کیس میں پیش رفت کرے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے سامنے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے لیے کافی مواد موجود ہے، انہیں اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی۔
عدالت نے فیصل واوڈا کو امریکہ کی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکیٹ ساتھ لانے کا حکم بھی دیا ہے۔
فیصل واوڈا کا ایک اور جھوٹ سامنے آ گیا، سپریم کورٹ
قبل ازیں تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کیخلاف اپیل پر سماعت میں غلط بیانی سامنے آئی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ریٹرننگ افسر نے منسوخ امریکی پاسپورٹ دیکھ کر تسلی کی۔
جسٹس عائشہ ملک نے دلائل دیتے ہوئے وکیل سے کہا تھا کہ جس منسوخ شدہ پاسپورٹ پر انحصار کررہے ہیں وہ ایکسپائر تھا، ریٹرننگ افسر (آر او) کو پاسپورٹ 2018 میں دکھایا گیا تھا، جو 2015 میں ایکسپائر ہوچکا تھا، نیا پاسپورٹ بنوائیں تو پرانے پر منسوخی کی مہر لگتی ہے، منسوخ شدہ پاسپورٹ شہریت چھوڑنے کا ثبوت کیسے ہوسکتا ہے؟۔