سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم کردی، سینیٹر شپ سے مستعفی

اسلام آباد: تحریک انصاف کے منحرف رہنما فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی ختم ہوگئی جبکہ انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے سینیٹر شپ سے بھی استعفیٰ دے دیا۔

سپریم کورٹ میں نااہلی کیس کی سماعت کے دوران فیصل واوڈا نے عدالت سے معافی مانگ لی۔ استعفیٰ دینے کے بعد فیصل واوڈا موجودہ اسمبلی کی مدت تک نااہل ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کے خلاف الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی کلعدم قرار دیا اور فیصل واوڈا کو اپنا استعفیٰ فوری چیئرمین سینیٹ کو بھیجنے کا حکم دیا۔ عدالت نے فیصل واوڈا کو آئندہ عام انتخابات اور سینیٹ انتحابات کے لیے بھی اہل قرار دے دیا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے فیصل واوڈا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپ کو نیچا دکھانے کے لیے سپریم کورٹ میں طلب نہیں کیا، عدالت کی یہ کبھی خواہش نہیں رہی کہ اراکین پارلیمنٹ کو نیچا دکھایا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے بطور رکن قومی اسمبلی کاغذات نامزدگی میں غلط بیانی کی، عدالت کا مقصد کسی کو سزا دینا نہیں بلکہ ریگولیٹ کرنا ہے۔

قبل ازیں، سپریم کورٹ کے باہر ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ میں پی ٹی آئی میں نہیں ہوں۔ صحافی نے ان سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ نے آپ کو 2 آپشنز دیے ہیں، کیا آپ اپنی غلطی تسلیم کریں گے؟ فیصل واوڈا نے جواب دیا کہ عدالت جو حکم کرے گی، میں وہی کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آئیں گے، جلسہ کریں گے اور وہاں سے سیاست شروع ہوگی۔ عمران خان کے بارے میں نہ پہلے بات کی، نہ اب تسلیم کروں گا۔

فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے خلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز، سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کو تاحیات نااہلی کیس میں دو آپشن دیے تھے۔ عدالت نے کہا تھا کہ اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63(1) سی کے تحت نااہل ہوجائیں بصورت دیگر عدالت 62(1) ایف کے تحت کیس میں پیش رفت کرے گی۔