لاہور:وزیراعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے پنجاب حکومت کی تبدیلی سے متعلق آپشنز پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے شریک چیئرمین پیپلز پارٹی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور پنجاب میں رونما ہونے والی سیاسی سرگرمیوں سے متعلق گفتگو کی،دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال سمیت صوبائی اسمبلیوں کی ممکنہ تحلیل پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کے لیے دستیاب تمام قانونی و آئینی آپشنز زیرغور ہیں، سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل کی جلد شنوائی کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے حمزہ شہباز کو اتحادی جماعتوں سے مشاورت کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
وفاقی حکومت نے عمران خان کے اسمبلیوں سے نکلنے کے اعلان کا بھر پور سیاسی و قانونی میدان میں مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کو پنجاب کے حوالے سے اہم ٹاسک سونپ دیا گیا ہے جبکہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے گورنرز اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق آنیوالی ایڈوائس کی منظوری میں کوئی جلد بازی نہیں کریں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے (پیر) کو اتحادیوں سے اہم مشاورت کی اور سنئیر پارٹی رہنماوں بھی ملاقات کی،پنجاب میں وزیراعلی کی تبدیلی کے لیے ن لیگ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کا ٹاسک سابق صدر آصف زرداری کو دے دیا ہے جبکہ پرویز الہی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک بھی 48 گھنٹوں میں لانے پر غور ہو رہا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہونے کی ایڈوائس پر گورنر بلیغ الرحمن فوری ایکشن نہیں لیں گے، گورنر ایڈوائس پر قانونی اور آئینی انداز میں کھیلیں گے، پنجاب میں تبدیلی کی صورت میں ن لیگ وزارت اعلی بھی پیپلز پارٹی کو دینے پر غور کر رہی ہے، کے پی میں بھی اسمبلی کی تحلیل کی ایڈوائس پر گورنر حاجی غلام علی فوری فیصلہ نہیں کریں گے، کے پی میں آج بھی اپوزیشن جماعتیں اپنی حکمت عملی کے لیے سر جھوڑ کر بیٹھیں گی۔
،ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اتحادیوں نے عمران خان کے اسمبلیوں سے نکلنے کے باوجود دباو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے استعفوں کی صورت میں مرحلہ وار ضمنی انتخابات کروانے کی منصوبہ بندی بھی کر لی ہے۔