پشاور/لاہور:پنجاب اور خیبرپختونخوا نے وفاق سے شکایتوں کے انبار لگا دیے اور فوری فنڈز کی ادائیگی کا مطالبہ کر دیا۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری نے کہا کہ وفاق نے پنجاب کو ابھی تک 176 ارب روپے کی ادائیگی نہیں کی،محسن لغاری کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ کے لیے معاہدے پر بھی وفاقی حکومت نے اپنا پریمیم نہیں دیا، اس طرح یہ منصوبہ کتنے دن چلے گا۔
خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ وفاق نے قبائلی علاقوں میں صحت سہولت کارڈبند کر دیا، سات ماہ میں 120 ارب روپے ٹرانسفر نہیں کیے گئے۔
تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا تھا کہ 30 ارب روپے قبائلی عوام کے بجٹ سے کاٹ لیے گئے، سیلاب متاثرین کو وزیرِ اعظم کے 10 ارب روپے کے امدادی پیکج کے اعلان کے باوجود ایک روپیہ نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ فنڈز نہ ہونے کے باعث صوبے میں متعدد ترقیاتی منصوبوں پر کام رک گیا ہے۔ پچھلے سات ماہ میں وفاق نے قومی مالیاتی ایوارڈ سے صوبوں کا حصہ ادا کیا نا سیلاب سے بحالی کے لیے کوئی امداد رقم،فنڈز جاری کیے۔
ایک طرف آئی ایم ایف پاکستان سے 30ارب ڈالر کی تفصیلات طلب کر رہا ہے جو وفاقی حکومت سیلاب کے اخراجات کے طور پر دنیا کو دکھا رہی ہے دوسری طرف میڈیا سندھ میں سیلاب زدگان کی امدادی اشیا کی فروخت کو بے نقاب کر رہا ہے۔
عدم تعاون کی یہ فضا معیشت کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے سوال اٹھایا کہ ان حالات میں جب ملک سیاسی عدم استحکام کے سبب بدترین مالی بحران کی جانب بڑھ رہا ہے کیا خیبر پختونخوا کابھی کوئی فنڈز مہیا نہیں کر رہی۔
خیبر پختونخوا جیسی صوبائی حکومتیں جن کی معیشت کا دارومدار وفاقی حکومت کے تعاون پر ہے وہ نیٹ ہائیڈرل پروفٹ اور قومی مالیاتی ایوارڈ کے شئیر اور وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت سرمایہ کاری کے بغیر اپنے اخراجات پورے نہیں کر سکتا پچھلے سات ساڑھے سات ماہ میں صوبے کو وفاق کی جانب 120 ارب روپے منتقل کیے جانے تھے جو نہیں کئے گئے۔
1000ارب روپے کے بجٹ کے صوبے کے لیے یہ 120روپے کتنے ضروری ہو سکتے ہیں ممکن ہے انہوں نے کہا کہ وفاق سے کوئی ایک صوبہ بھی خوش نہیں۔ قبائلی علاقوں پر 30ارب روپے کا کٹ لگایا گیا