پاکستان تحریک انصاف نے موجودہ معاشی صورتحال پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

لاہور:پاکستان تحریک انصاف نے موجودہ معاشی صورتحال پر وائٹ پیپر جاری کر دیا،وائٹ پیپر میں کہا گیا کہ موجودہ  حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کے باعث  اشیائے ضرورت کی  قیمتوں میں 45فیصد اضافہ ہو۔

حکومتی پالیسیوں سے عوامی مشکلات میں پہلے سے 200فیصد اضافہ ہوا،ڈالر کی قیمت میں اضافے اور قلت سے برآمدات میں کمی آئی، ناکام معاشی پالیسیوں سے ملکی صنعت کو سخت دھچکا لگا۔

گزشتہ 9ماہ میں آٹے کی قیمت میں 86فیصد تک اضافہ ہوا، 9ماہ قبل آٹا ہر مارکیٹ میں دستیاب تھا جبکہ 9 ماہ بعد آٹا مارکیٹ سے غائب ہے۔

گزشتہ 9 ماہ کے دوران دودھ کی قیمت میں 28 فیصد، چاول 60 فیصد، گوشت 16عشاریہ 4 فیصد اور انڈے کی قیمت میں 115فیصد اضافہ ہوا،اسی طرح ٹماٹر34فیصد، پیاز 338فیصد مہنگے ہوئے، کوکنگ آئل 15عشاریہ 2 فیصد، فروٹس سبزیاں 50فیصد تک مہنگی ہوئیں۔

 چائے کی پتی 60فیصد، چینی 7عشاریہ 3فیصد مہنگی ہوئی،وائٹ پیپر کے مطابق گزشتہ آٹھ ماہ میں لاکھوں ہنر مند افراد بے روزگار ہوئے، حکومتی اقدامات کے باعث زراعت کو نقصان کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

حکومتی پالیسی سے کسانوں کو سخت معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے عوام پر اضافی بوجھ پڑرہا ہے۔

2018ء میں مسلم لیگ(ن) کے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19ارب 20کروڑ ڈالر تھا،2018ء میں اسٹیٹ بینک کے ذخائر9ارب 40کروڑ ڈالر تھے،2018ء میں جی ڈی پی کی مد میں قرضے 64فیصد تک بڑھے ملے۔

2013سے 2018ء میں زراعت اور صنعت میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی،پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں گرتی معیشت کو سنبھالا گیا۔

مارچ 2022ء تک اسٹیٹ بینک کے ذخائر کو 11ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچایا،کورونا اور مہنگائی  کے سپرسائیکل کے باوجود 55لاکھ ملازمتیں پیدا کی گئیں۔

زراعت کے شعبے کی گروتھ 4.4فیصد تھی،پی ٹی آئی کے دور میں لارج اسکیل مینو فیکچرنگ کی گروتھ 11فیصد سے زائد رہی،پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 32ارب ڈالر کی ریکارڈ برآمدات ہوئیں۔

پی ٹی آئی دور میں ریکارڈ 6.15ٹریلین ٹیکس وصولی ہوئی،پی ٹی آئی دور میں عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے  باوجود پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کم رکھا گیا۔

پی ٹی آئی دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ماہانہ کی بنیاد پر 2ارب ڈالر کم ہوا،پی ڈی ایم کی آٹھ ماہ میں مہنگائی کی شرح بلندترین سطح پر پہنچ گئی،مارچ 2022ء کے بعد آٹا، گھی، پٹرولیم مصنوعات اور گھریلو اشیاء ضروریہ کی قیمتیں 200 فیصد تک بڑھ گئیں۔