شفاف انتخابات سے ہی معیشت مستحکم ہوگی، عمران خان 

لاہور:پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بلوں کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے،ہمیں ہٹانے کے پیچھے کیا سوچ تھی آج تک سمجھ نہیں آیا۔

،کیا وجہ تھی کہ بہترین کارکردگی دکھانے والی حکومت کو ہٹایا گیا اور سازش کے تحت چوروں کو ہمارے اوپر مسلط کر دیا گیا۔

پاکستان نے ان حالات میں سے نکلنا کیسے ہے،اس کے لئے آغاز صاف اور شفاف انتخابات ہیں اس سے سیاسی استحکام آئے گا،اس کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہو گی۔

 ملک کی خوشحال قانون کی حکمرانی سے جڑی ہوئی ہے،اب ملک کو ایسے چلانا پڑے گا جو آج تک نہیں چلایا گیا، اس کے لئے بڑے اقدام اٹھانا پڑیں گے،ہمیں گورننس سسٹم میں تبدیلی لانا پڑے گی۔

 بھاری مینڈیٹ سے حکومت آئے گی تو وہ مشکل فیصلے کر سکے گی۔موجودہ حکومت الیکشن سے نہیں آکشن کے ذریعے آئی ہے جنرل باجوہ ہرفن مولا بن گئے تھے ہمیں لیکچر دیتے احتساب چھوڑو معیشت سنبھالو۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے معیشت کے حوالے سے وائٹ پیپر جاری کرنے کے موقع سیمینار سے ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 عمران خان نے کہا کہ قوم کو ایک خوف آرہا ہے کہ پاکستان کہاں جارہا ہے، گزشتہ سات ماہ میں ساڑھے سات لاکھ ٹاپ پروفیشنل ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

 ہمارے لوگ بیرون ممالک سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ملک میں سات آٹھ ماہ میں جو کچھ ہوا اس کی مثال نہیں دیکھی۔ تیس سال سے ملک پر دو خاندانوں کا قبضہ تھا اور انہوں نے کو خود کو مقامی اور عالمی طور پر ثابت کیا ہے کہ وہ کتنے کرپٹ ہیں۔

نیشنل سکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں کہا جارہا ہے کہ ڈالر کو باہر جانے سے روکنا ہے، بتایا جائے سرے محل کون سے ڈالر سے بنا،مے فیئر کے چار فلیٹس کہاں سے بنے یہ پیسے یہاں سے گئے ہیں اور ڈالروں میں گئے، بلوں کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے۔یہ منی لانڈرر ہیں یہ ڈالرز کو باہر جانے سے روکیں گے۔

یہ کہا گیا کہ تحریک انصاف کی حکومت ہمارے لئے بارودی سرنگیں بچھا کر گئی،اتنا پراپیگنڈا کیا گیا کہ ملک تباہ ہو ہو گیا۔ جب ہم نے اپنے دور میں معیشت کے بہترین اعدادوشمار پیش کئے تو ہماری کابینہ والے نہیں مان رہے تھے کیونکہ پراپیگنڈا ہی ایسا کیا گیا کہ ہمارے دور میں ملک تباہ ہو گیا۔ آج پاکستان کو خوفناک صورتحال کا سامنا ہے، ایک طرف بیروزگاری اور دوسری طرف مہنگائی ہے اور یہ ملک کے بہت خطرناک ہے۔

سری لنکا میں اسی طرح کی صورتحال تھی، اس کی آبادی صرف سوا دو کروڑ ہے، پاکستان کی آبادی ساڑھے بائیس کروڑ ہے،اگر انتشار شروع ہو گیا تو کوئی کنٹرول نہیں کر سکے گا۔

ایک ہی راستہ صاف اور شفاف انتخابات ہیں۔ نئے انتخابات میں حکومت مینڈیٹ سے آئے تو جب عوام اس کے پیچھے کھڑے ہوں تو وہ مشکل فیصلے کر ے،امپورٹڈ حکومت مشکل فیصلے نہیں کر سکتی کیونکہ یہ الیکشن سے نہیں آکشن سے آئے ہوں ہیں۔شہباز شریف نے تو کہا تھاکہ چھ ماہ میں ملک کو ٹھیک کر دوں گا، پنجاب سپیڈ نے ٹیکس پیئر کے اربوں روپے لگا کر اپنا جو امیج بنایا تھاکہ میں بہت جینس ہے وہ سامنے آ گیا ہے۔

 اسحاق ڈار کے سارے کیسز معاف کئے گئے اسے ڈرائی کلین کیا گیا اوراین آر او ٹو دے کر بلایا لیکن سب کو پتہ چل گیا ہے کہ وہ کتنے پانی میں ہے۔ پاکستان میں خوشحالی قانون کی حکمرانی سے بھی جڑی ہے۔ جنرل باجوہ ہر فن مولا بن گئے تھے، ہمیں کہا گیا آپ معیشت پر توجہ دیں احتساب کو بھول جائیں۔ جنرل باجوہ ہر چیز کے ماہر بن جاتے تھے، لیکچر دئیے جاریہ تھے ان کو کو این آر او دیں آپ معیشت پر توجہ دیں۔