دریائے سندھ کی نایاب نابینا ڈولفن کو ہلاک کرنے پر 5 سال قید کی سزا

کراچی: صوبہ سندھ کے شہر سکھر کی مقامی عدالت نے دریائے سندھ کی نایاب نابینا ڈولفن کو ہلاک کرنے والے ملزم کو، 5 سال قید اور ڈھائی لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

تفصیلات کے مطابق سکھر کی سیشن عدالت میں محکمہ جنگلی حیات کی جانب سے دائر کردہ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

سنہ 2021 میں منور میرانی نامی شخص کے جال میں نایاب بلائنڈ ڈولفن پھنس کر مر گئی تھی جس کے بعد وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کی جانب سے ملزم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج نے جرم ثابت ہونے پر ملزم منور میرانی کو قید اور جرمانے کی سزا سنا دی، ملزم کو بلائنڈ ڈولفن مارنے کے جرم میں 5 سال قید اور ڈھائی لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ دریائے سندھ کی نابینا ڈولفن جسے سندھی زبان میں بھلن بھی کہا جاتا ہے، دنیا کی نایاب ترین قسم ہے جو صرف دریائے سندھ اور بھارت کے دریائے گنگا میں پائی جاتی ہے۔ یہ ڈولفن قدرتی طور پر اندھی ہوتی ہے اور پانی میں آواز کے سہارے راستہ تلاش کرتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کی ڈولفنز کی نسل میں معمولی سا فرق ہے جس کے باعث انہیں الگ الگ اقسام قرار دیا گیا ہے۔

نایاب نسل کی نابینا ڈولفن اکثر دریائے سندھ سے راستہ بھول کر نہروں میں آ نکلتی ہیں اور کبھی کبھار پھنس جاتی ہیں۔ اس صورت میں ان کو فوری طور پر نکال کر دریا میں واپس بھیجنا بہت ضروری ہوتا ہے ورنہ ان کی موت یقینی ہو جاتی ہے۔

راستہ بھولنے اور دیگر خطرات کے باعث اس ڈولفن کو اپنی بقا کا خطرہ لاحق ہے اور ان کی تعداد میں تیزی سے کمی کے باعث عالمی ادارہ تحفظ فطرت (آئی یو سی این) نے اسے معدومی کے خطرے کا شکار جانداروں کی فہرست میں رکھا ہے۔

ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں کیمیائی مادوں اور دیگر آلودگی کے ساتھ ساتھ ڈیموں کی تعمیر، ڈولفن کا مچھلیاں پکڑنے کے لیے بچھائے گئے جالوں میں حادثاتی طور پر پھنس جانا، میٹھے پانی کے بہاؤ میں کمی واقع ہونا اور گوشت اور تیل حاصل کرنے کے لیے ڈولفن کا شکار اس کی نسل کو ختم کرنے کا باعث بن رہا ہے۔