اسلام آباد:وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ریاست مخالف سرگرمیاں کرنے والی کسی دہشت گرد تنظیم یا جماعت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے، اگر مذاکرات ہوں گے تو افغانستان حکام کے ساتھ ہوں گے۔
جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے افغان طالبان حکام کی طرف سے پاکستانی سفارت خانے پر حملے میں ملوث داعش کے دہشت گردوں کی ہلاکت پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک وزارت خارجہ اس معلومات کی تصدیق نہیں کرتی اس وقت تک یہ صرف معلومات ہی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامی کمیٹی (این ایس سی) نے فیصلہ کیا تھا کہ ریاست مخالت سرگرمیاں کرنے والی کسی تنظیم یا جماعت سے مذاکرات نہیں ہوں گے کیونکہ ماضی میں بھی اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، لہٰذا اگر مذاکرات ہوں گے بھی تو افغانستان حکام کے ساتھ ہوں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہر وہ پاکستانی جو کسی وجہ سے بھی کسی ایسے عمل کا شکار ہوا جو قانون و آئین کے خلاف ہے تو اس کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے اس عمل کی بنیاد پر قانونی طریقہ کار سے گزرے اور ریاست کو یقین دہانی کرائے کہ وہ ریاست کے وجود، آئین اور قانو کو تسلیم کرتا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کسی بھی ایسی تنظیم یا جماعت سے مذاکرات نہیں ہوں گے جو ریاست اور اس کے شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہو۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں سیاسی اور عسکری قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کسی بھی دہشت گرد فرد یا تنظیم سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔