لاہور: پنجاب اسمبلی کی تحلیل کا مرحلہ مکمل ہوتے ہی لاہورسیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا‘ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدر آصف علی زرداری کی لاہور میں موجودگی سے سیاسی رابطوں اور ملاقاتوں میں تیزی آگئی۔
وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کے بعد نگران وزیراعلیٰ کے لئے تین نام پیش کردیئے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن نے بھی پارٹی کے اندر تین ناموں پر غورکیا ہے اور مزید نام بھی طلب کئے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے گزشتہ روز زمان پارک میں عمران خان سے نگران وزیراعلیٰ کے نام پر مشاورت کی‘ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز الٰہی نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات میں نگران وزیراعلیٰ کیلئے تین ناموں پر مشاورت ہوئی ہے ان میں احمد نواز سکھیرا، نصیر احمد اور ناصر سعید کھوسہ شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تینوں ناموں پر اتفاق رائے ہوتا نظر آرہا ہے، ن لیگ کی شامت آنے والی ہے، اس لئے ان کا رونا دھونا چل رہا ہے، نیند کی گولیاں کھانے کے باوجود ان کو نیند نہیں آنی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ق لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ دریں اثناء نگران سیٹ اپ کیلئے مسلم لیگ (ن) میں زیر غور آنے والے مختلف نام سامنے آ گئے۔ حمزہ شہباز اس وقت بیرون ملک مقیم ہیں جس کی وجہ سے ان کی جماعت میں نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر مشاورت شروع کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) میں جسٹس (ر)خلیل الرحمان رمدے، سابق بیوروکریٹ ناصر محمود کھوسہ اور جسٹس (ر)جواد ایس خواجہ کے نام زیر غور آئے ہیں جبکہ پارٹی کی قیادت نے سینئر رہنماؤں سے مزید نام بھی طلب کر لئے۔
سابق صدر و پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے صدر آصف زرداری نے بھی لاہور پہنچتے ہی پی پی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں آنے والے دنوں میں مختلف رابطوں کے حوالے سے حکمت عملی مرتب کی گئی ہے۔
پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو بھی لاہور میں موجود رہ کر پنجاب میں ہونے والے انتخابات کے لئے پارٹی امور کی نگرانی کریں گے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت پنجاب کے ریجنل پارٹی صدور، ڈویژنل کوارڈی نیٹرز اور پارٹی کی سینئر لیڈر شپ کا اجلاس ہوا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں نگران وزیراعلی کے ناموں پر مشاوت کی گئی جبکہ ڈویژنل سطح پر ٹکٹوں کے حوالے سے دو دن میں پارلیمانی بورڈ تشکیل دینے کی بھی ہدایت کی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ ڈویژنل پارلیمانی بورڈز ایک ہفتے میں تمام حلقوں کے لیے شارٹ لسٹڈ امیدواروں کی لسٹ مرکزی پارلیمانی بورڈ کو جمع کروائیں گے۔