اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف کے تمام 45 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔
فیصلے کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے اراکین قومی اسمبلی پارلیمنٹ کے بعد اسپیکر ہاؤس پہنچے جہاں انہوں نے داخلے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے دھرنا دیا اور پھر وہ الیکشن کمیشن آفس کے سامنے پہنچے۔
اس موقع پر سیکیورٹی حکام نے الیکشن کمیشن کے مرکزی دروازے کو خاردار تاریں لگا کر بند کردیا، اس موقع پر الیکشن کمیشن کے مرکزی دروازے پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔
پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر اور ریاض فتیانہ پر مشتمل 2 رکنی وفدکو الیکشن کمیشن کے اندر جانے کی اجازت دی گئی جہاں انہوں نے پی ٹی آئی اراکین قومی اسمبلی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو درخواست دی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ہم 45 اراکین قومی اسمبلی اپنی درخواست واپس لے رہے ہیں، اسپیکر اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو استعفیٰ واپس لینے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی اگر ہمارے استعفے منظور کرتے ہیں تو ہمیں ڈی نوٹیفائی نہ کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے باہر ریاض فتیانہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 45 ارکان اسمبلی نے استعفے واپس لے لیے ہیں، اسمبلی کے اندر حقیقی حزب اختلاف کا رہنما بنانا چاہتے ہیں۔پی ٹی آئی کے رہنما عامر ڈوگر نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن کے سیکرٹری کو لکھ دیا ہے کہ ہمارے 45 ارکان نے استعفے واپس لے لیے ہیں، ہمیں الیکشن کمیشن کے اندر نہیں جانے دیا جا رہا تھا۔
عامر ڈوگر نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چاروں ممبران سے ملاقات ہوئی ہے، ہم اسمبلی گئے تاہم اسمبلی کے دروازے بند کر دیے گئے، اسپیکر کے گھر گئے لیکن منسٹر کالونی کو بھی بند کر دیا گیا، پنجاب کے نگران وزیراعلی کی تعیناتی کے حوالے سے اپنا مؤقف پیش کیا جس پر چیف الیکشن کمشنر اور ممبران نے کہا کہ ہم نے اپنی آئینی ذمہ داری نبھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قیادت کی اہم میٹنگ ہے، اس میں مستقبل کی حکمت عملی طے کی جائیگی، ہم 127 ارکان نے 10 اپریل کے بعد سے آج تک قومی اسمبلی سے ایک روپیہ بھی نہیں لیا۔پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ سپریم کورٹ نے ہمیں کہا کہ آپ اسمبلی میں جائیں اور اپنا کردار ادا کریں تاہم یہ حکومت سپریم کورٹ کے احکامات کی بھی نفی کر رہی ہے۔