کہا گیا فلاں کے بھائی کو چھوڑ دو، فلاں کو پکڑلو،سابق چیئرمین نیب

 اسلام آباد:سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) آفتاب سلطان نے کہاہے کہ میں اپنے کام میں مداخلت برداشت نہیں کرتا، مجھے کہا گیا فلاں کے بھائی کو چھوڑ دو، فلاں کو پکڑلو۔ 

نیب ہیڈکوارزٹر میں اپنے الوداعی خطاب میں انہوں نے کہاکہ چیئرمین کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ بہت خوش اور مطمئن ہیں کہ وہ اپنے اصولوں کو برقرار رکھنے کے قابل ہیں اور کسی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے۔

انہوں نے کہاکہ اپنی زندگی اور پیشہ ورانہ کیریئر میں انہوں نے قانون کے مطابق کام کرنے کی کوشش کی اور اپنے اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا آئین ہمارے تمام مسائل کا حل فراہم کرتا ہے۔آفتاب سلطان نے کہاکہ آئین پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے آج ہم جس سیاسی اور معاشی بحران کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہر سیاسی حکومت کو عوام کا مینڈیٹ ہوتا ہے کہ وہ اپنی 5 سالہ مدت پوری کرے اور کوئی فرد یا گروہ قومی مفاد کے نام پر حکومت کو ہٹانے کا مجاز نہیں ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی عمل اور انتخابات کا تسلسل ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ میں کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ نہیں چلا سکتا اور نہ ہی کسی کے خلاف قائم ریفرنس محض اس بنیاد پر ڈال سکتا ہوں کہ مجرم کسی بڑے شخص کا رشتہ دار ہے۔

 انہوں نے کہاکہ انہیں اعلیٰ اخلاقی اقدار اور قانون کی حکمرانی کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے نیب کے نوجوان افسران پر مکمل اعتماد ہے۔

 آفتاب سلطان نے کہا کہ نیب افسران سے کہتا ہوں کہ آئین کو مانیں، اداروں کی بات نہ سنیں، مجھے کہا گیا کہ فلاں کے بھائی کو چھوڑ دو، کہا گیا کہ فلاں شخص کو پکڑلو، اس کے پاس ایک پلاٹ ہے، اپنی اربوں روپے کی پراپرٹی اور ایک پلاٹ والے کو پکڑلوں؟

آفتاب سلطان نے کہاکہ نیب کو ایمانداری سے چلایا ہے،کسی کی مداخلت قبول نہیں کی، نیب افسران غیرقانونی اور غیرآئینی احکامات نہ مانیں، نیب کے 99 فیصد لوگ اچھے ہیں ایک فیصد میں مسئلہ ہے۔

سابق چیئرمین نیب نے کہا کہ میں نہ کچھ لے کر آیا تھا، نہ ہی کچھ لیکر جا رہا ہوں، ملک کے دو صوبوں میں آئین کے مطابق انتخابات کرائیں اور آنے والی نئی حکومتوں کو تسلیم کریں۔