چیف جسٹس عمر عطابندیال نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کی درخواست پر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجربینچ تشکیل دے دیا۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی درخواست پر لیے گئے از خود نوٹس میں کہا ہے کہ ’عدالت کے دو رکنی بینچ کی جانب سے 16 فروری 2023 کو ایک کیس میں آئین کے آرٹیکل-184 تھری کے تحت از خود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی‘۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات میں تاخیر کے حوالے سے سپریم کورٹ میں مزید درخواستیں بھی دائر کر دی گئی ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے پنجاب اور خبیرپختونخوا میں انتخابات کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجز بینچ تشکیل دیا ہے، جس میں سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود شامل نہیں ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 9 رکنی بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔
بینچ کے سامنے جائزے کے لیے سوالات:
- مختلف حالات میں صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا آئینی اختیار کس کے پاس ہے؟
- یہ آئینی ذمہ داری کب اور کیسے ادا ہو گی؟
- عام انتخابات کے انعقاد کے لیے وفاق اور صوبوں کی آئینی ذمہ داریاں اور فرائض کیا ہیں؟
سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ کل دوپہر 2 بجے ازخود نوٹس پر سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس عمر عطابندیال کی جانب سے سپریم کورٹ بار کے صدر عابد زبیری اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے صدر شعیب شاہین، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل علی ظفر، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور اسپیکر خیبر پختونخواہ اسمبلی کے وکلا کو بھی نوٹس کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے صدر شعیب شاہین نے سپریم کورٹ بار کے صدر کے زریعے درخواست دائر کر رکھی تھی، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے اسپیکر نے بھی انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے درخواستیں دے ہوئی ہیں۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر درخواست گزاروں کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔
ازخود نوٹس میں چیف جسٹس نے کہا کہ معاملے کا تناظر یہ ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں بالترتیب 14 جنوری اور 18 جنوری کو تحلیل کی گئیں تھیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اس وقت کے وزرائے اعلیٰ نے ان کے متعلقہ گورنرز کو مشورہ دیا کہ آئین کے آرٹیکل 112(1) کے تحت اسمبلی تحلیل کی جائے۔
چیف جسٹس کی طرف سے ازخود نوٹس میں لارجر بینچ کے لیے تین سوالات رکھے ہیں جن پر غور کیا جائے گا۔
ازخود نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مختلف حالات میں صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد آئین میں صوبائی اسمبلی کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے؟ یہ آئینی ذمہ داری کب اور کیسے ادا ہو گی؟ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے وفاق اور صوبوں کی آئینی ذمہ داریاں اور فرائض کیا ہیں؟
چیف جسٹس عمر عطابندیال نے نوٹس میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کا فوری اعلان کرنے کی ہدایت کی تھی۔