بھارت کے مندر میں ’’روبوٹک ہاتھی‘‘ کی پوجا شروع

بھارت میں ہندوؤں کا ہاتھی کی پوجا کرنا انوکھی بات نہیں لیکن زندہ کے بجائے روبوٹ ہاتھی کی پوجا کرنا ضرور انوکھی بات ہے۔

بھارت میں ہندو مت سب سے بڑا مذہب ہے اور اس کے پیروکار اپنے عقائد کے پوجا پاٹ کرتے ہیں۔ وہاں ہاتھی کی بھی پوجا کی جاتی ہے لیکن اب وہ زندہ کے بجائے روبوٹ ہاتھی کی پوجا کریں گے جس کا استعمال شروع کردیا گیا ہے۔

اڑی نیاڑا پلی رامن نامی ایک ہاتھی اس وقت کیرالہ کے ضلع تھریسور کے ایک مندر میں مذہبی رسومات میں استعمال ہو رہا ہے۔ لیکن یہ کوئی حقیقی نہیں بلکہ روبوٹ ہاتھی ہے تاہم یہ زندہ ہاتھیوں کی طرح آنکھیں گھماتا ہے، کان ہلاتا ہے، سونڈ اور دم کو حرکت دیتا ہے اور منہ میں جنبش بھی ہوتی ہے اور اس کو دیکھ کر ہو بہو اصل ہاتھی کا گمان ہوتا ہے۔

یہ ملک کا پہلا مشینی ہاتھی بھی ہے جس کا مقصد جانوروں کو تناؤ اور پریشانی سے روکنا بھی ہے۔ اڑی نیاڑا پلی رامن کو پہلی مرتبہ اس اتوار کو رامن مندر میں رکھا گیا۔

یہ مشینی ہاتھی بھارت میں جانوروں کی حقوق کی تنظیم اور اداکارہ پاروتی تھروش کی کاوشوں کا عملی نمونہ ہے جس کو چار ماہرین نے تیار کیا اور اس پر 5 لاکھ روپے لاگت آئی ہے۔

حقوق حیوان تنظیم کے نمائیندوں نے بتایا کہ ڈھول تاشوں کے سامنے اس جانور کو کھڑا رکھنے سے وہ تناؤ اور مشکل کا شکار ہو جاتا ہے روبوٹک ہاتھی سے جانوروں کے حقوق کے تحفظ میں مدد ملے گی۔

واضح رہے کہ ماہرین پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ ہاتھی بہت ہی حساس جانور ہے جس کے اپنے تاثرات اور جذبات ہوتے ہیں۔ لیکن پوجا پاٹ کے دوران باجے تاشے بجانے اور شور وغل سے جنگل کے یہ معصوم جانور شدید تناؤ کا شکار ہوتے ہیں اور اسی تناؤ میں وہ مشتعل ہوکر انسانوں پر حملہ بھی کرتے ہیں۔ کیرالہ میں گزشتہ 15 برس میں ہاتھیوں کی وجہ سے کل 526 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

اس وقت بھی ریاست کیرالہ میں نہ صرف بہت سے ہاتھی قید ہیں بلکہ انہیں تکلیف دہ عمل کے ذریعے دیگر صوبوں میں بھیجا جاتا ہے۔ جہاں انہیں مذہبی رسومات، سواری اور دیگر امور میں استعمال کیا جاتا ہے۔