اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ

لگتا ہے کہ یہ بین الاقوامی قاعدے اور قوانین محض چند ممالک کیلئے ہیں،بھارت اور اسرائیل کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے سرفہرست ہیں تاہم ان کے حوالے سے انسانی حقوق کے علمبردار ممالک  چپ سادھ لیتے ہیں، حال ہی میں ایک سخت گیر اسرائیلی وزیر نے دعویٰ کیاہے کہ فلسطینی عوام جیسی کوئی شئے وجود نہیں رکھتی۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے اسرائیل کی نئی اتحادی حکومت نے پیر کے روز عدلیہ میں رد وبدل کے اپنے منصوبے کے ایک حصے کو آگے بڑھایا ہے۔ یہ اس ملک میں اب تک کی سب سے سخت موقف رکھنے والی حکومت ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے پیرس میں اتوار کو تقریر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام کا تصور مصنوعی ہے۔ فلسطینی قوم نام کی کوئی شئے وجود نہیں رکھتی۔ فلسطین کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔ کوئی فلسطینی زبان نہیں ہے۔ وہ ایک ایسے ڈائس کے سامنے یہ تقریر کررہا تھا جو 
بظاہر اسرائیل کے ایک ایسے نقشے سے ڈھکا تھاجس میں اسرائیل میں مقبوضہ مغربی کنارہ، غزہ اور اردن بھی شامل تھا۔اس پراردن کی وزارت خارجہ نے  بھر پور احتجاج کیا اور کہا کہ سموٹریچ کا اس نقشے کے کے ساتھ سامنے آنا دونوں ممالک کے درمیان غیر ذمہ داری پر مبنی اشتعال انگیز اقدام اور بین الاقوامی اصولوں اور امن معاہدے کی خلاف ورزی تھا۔دوسری طرف فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے کہا کہ سموٹریچ کے ریمارکس اس انتہا پسند، نسل پرست صہیونی نظریے کا حتمی ثبوت ہیں جو موجودہ اسرائیلی حکومت کی جماعتوں پرغالب ہے۔واضح رہے کہ اسرائیلی وزیر خزانہ نے اس سے قبل بھی ایک بیان دیا تھا جس میں مغربی کنارے کے قصبے حوارا کو مٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ اسرائیلی آباد کاروں کی طرف سے مہلک تشدد اور آتش زنی نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں شمالی مغربی کنارے کے قصبے حوارا کو نشانہ بنایااوراسرائیلی آباد کاروں کی جانب سے 30گھروں کو نذر آتش کر کے نقصان پہنچایا گیا۔اب اس آئینے میں اگر بھارت کو دیکھا جائے تو وہ بھی اسرائیل کے نقش قدم پر چل رہا ہے اور اس نے اسرائیلی ماڈل کے تحت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو بدلنے کیلئے بالکل وہی طرز عمل اپنایا ہے جو اسرائیل نے مقبوضہ فسلطینی علاقوں کے حوالے سے اپنائے رکھا ہے۔بھارت میں مودی سرکار 
نے اس وقت مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر بھارت میں زندگی اجیرن کردی  ہے اور انہیں دوسرے درجے کے شہری کا درجہ بھی دینے کو تیار نہیں۔ آئے روز گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں پر تشددکرکے انہیں موت کے گھاٹ اتارنے کا سلسلہ جاری ہے اور کوئی دن ایسا نہیں گزرتاجب بھارت کے کسی شہر میں مسلمانوں کو گائے کی حفاظت کے نام پر موت گھاٹ نہیں اتاراجاتا۔ یہ مودی سرکار کی پالیسیوں کا اثر ہے کہ سکھوں نے بھار ت میں بھرپور تحریک کا آغاز کردیا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب حالات مودی سرکار کے کنٹرول میں نہیں رہیں گے۔ گزشتہ روز لندن میں بھارتی سفارتخانے سے سکھوں نے ترنگا اتار کر خالصتان کا پرچم لہرایا، اس  طرح دنیا بھر میں سکھ بھارتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور بھارتی پنجاب میں صورتحال خطرناک ہوتی جار ہی ہے۔