تغیرات و پریشانی 

کسی زمانے میں محمد رفیع کا ایک فلمی گانا بہت مشہور ہوا تھا جس کے بول کچھ یوں تھے ”آج موسم بڑا بے ایمان ہے“شاعر نے تورومانوی لہر میں بہہ کر نغمہ لکھا ہوگا تاہم شاعر اور گلو کار دونوں کو ہی یہ پتہ نہیں تھاکہ چند عشرے بعد ہی وہ دور آنے والاہے کہ واقعی موسم کااعتبار ہی ا ٹھ جائے گا اور آج ہمیں اسی صورت حال کاسامنا ہے‘ جب بھی موسموں کی بات  ہوتی ہے تو بہارکانام آتے ہی دل ودماغ مہک اٹھتے ہیں ہر طرف خوشبو اوررنگ و نور کی بارش ہونے لگتی ہے اسی لئے تو ہمارے ہاں شعراء حضرات  بہار پر طرح طرح کے مضمون باندھتے رہے ہیں مگر اب کچھ عرصہ سے موسمیاتی تغیر و تبدل کے حوالے سے مختلف قسم کی تشویشناک خبریں سامنے آرہی ہیں پوری دنیا کی طرح ہمارے ہاں بھی موسمیاتی تغیر اور درجہ  حرارت میں اضافہ سے صورتحال سنگین تر ہوتی جارہی ہے موسمیاتی تبدیلی کا اندازہ موجودموسم سرما سے بھی لگایاجاسکتاہے کیونکہ جس طرح گذشتہ برس فروری کے مہینے میں درجہ حرار ت میں اضافہ ہوااس نے ماہرین کو یقیناًپریشان کردیاتھا بدقسمتی سے اس حوالے سے ہمارے ہاں سنجیدگی کاشدید فقدان چلاآرہاہے نہ حکومتی سطح پر اس سلسلے میں کوئی ہل چل نظرآتی ہے نہ ہی میڈیا اس حوالے سے کوئی کردار اداکرنے کی کوشش کررہاہے اور  اب تو محکمہ موسمیات نے باقاعدہ طور پر خبردارکردیاہے کہ وطن عزیز میں اب موسم بہار کاچل چلاؤہے اس سلسلے میں جو سب سے تشویشناک امرہے وہ یہ ہے کہ محکمہ موسمیات نے موسمیاتی تغیر ات کے شدید ترین اورنہایت خوفناک پہلو سے آگاہ کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اگلے چندبرس میں پاکستان سے موسم بہار کاخاتمہ ہوجائے گا،محکمہ موسمیات نے واضح کیاہے کہ عالمی درجہ حرار ت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پاکستان کادرجہ حرارت بھی بڑھ گیاہے اب موسم سرماکے فوراًبعد موسم گرما زور پکڑجائے گا یوں دونوں موسموں کے درمیان کاوقفہ جسے بہار کاموسم کہا جاتاہے بہت مختصر سا ہوگا جو نہ ہونے کے برابر ہوگا ماہرین کے مطابق موسم بہار میں پھولوں کے کھلنے اور انکی افزائش پانے کی مدت انتہائی مختصر ہوجانے سے ہم آہستہ آہستہ کھلتے ہوئے پھولوں اورموسم بہار کاجوبن دیکھنے سے محروم ہوجائیں گے اس سلسلے میں چیف میٹرولوجسٹ کے مطابق پاکستان میں موسمیاتی تغیرات کے اثرات چند  سال ماہ  اگست کے بعد سے واضح طورپر سامنے آنا شروع ہوئے ہیں کلائمنٹ چینج کے اثرات کی وجہ سے اس بار موسم سرما کے معمول میں رواں برس تبدیلی ہوئی ہے اور جنور ی کے آخر میں کہیں جاکر شدیدسردی کاآغاز ہوا اورپھر فروری میں موسم کافی حد تک بدل گیا مگر پھر مارچ میں موسم بدلنے لگا تو پھر اچانک سردی کی ایک لہر چلی گذشتہ سال مارچ کے وسط میں ہی گرمی نے آنکھیں دکھانا شروع کردی تھیں اور مارچ کے اختتام تک پسینے چھوٹنے لگے تھے مگر اس بار مارچ توبہت ہی اچھا گذرا ساتھ ہی اپریل میں بھی معمول سے زیادہ بارشیں ریکار ڈ کی گئیں اس وقت بھی بالائی علاقوں میں نہ صرف بارش بلکہ ژالہ باری بھی ہوئی ہے ہمارے لئے تو بارشیں فرحت کاسامان لاتی ہیں مگر اس وقت کھیتوں میں گندم اور ساتھ ہی پیاز اوردیگر موسمی فصلیں تیار کھڑی ہیں اس موسم میں حد سے زیادہ بارشیں کسانوں کی مشکلات میں اضافہ کاسبب بھی بن رہی ہیں ابھی کچھ روز قبل اکوڑ ہ خٹک جانے کااتفاق ہواجہاں ہمارے صحافی دوست فرحت شاہ نے پیاز کی فصل لگائی ہوئی ہے ا س روز بھی موسم بہت ہی خوشگوار تھا اور بارش کی آمد آمد تھی ہم نے جب اپنی مسرت کااظہار کیا تو فرحت شاہ مسکراتے ہوئے کہنے لگا کہ بحیثیت ایک عام انسان کے مجھے بھی یہ موسم بہت اچھا لگ رہاہے لیکن جب میرے اندر کاکسان اس موسم کو دیکھتاہے تو اس کی پریشانی میں اضافہ ہونے لگتاہے کیونکہ اب جبکہ فصل سے کمائی کاوقت آچکاہے اس قسم کی بارشیں تمام محنت پر پانی پھیر سکتی ہیں اور آج بارشوں نے ان جیسے لاکھوں کسانوں کو تشویش میں مبتلا کررکھاہے  اگر دیکھاجائے تو گزشتہ کچھ عرصہ سے وطن عزیز کی فضا ئیں غیر یقینی کے بادلوں میں گھرتی جا رہی ہیں یوں تو پوری دنیا میں ان دنوں موسمیاتی تبدیلیوں کی بدولت مسائل کا سامنا ہے مگر ہمارے ہاں صورتحال قدرے مختلف نظر آتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے کوئی تیاری اور پیش بندی ہی نہیں کی ہے‘ ماہرین کہتے ہیں کہ ہمارا ملک اس وقت بدترین موسمی تبدیلیوں کا شکار ہو چکا ہے جس کے باعث سرد موسم کا دورانیہ کم اور گرم موسم کا دورانیہ بڑھتا جا رہا ہے‘ دو تین عشرے قبل تک اکتوبر سے سردیاں شروع ہو جاتی تھیں‘ اکتوبر کا مہینہ بھی سرد مہینوں میں شمار ہوا کرتا تھا‘ نومبر کا مہینہ سرد ترین مہینوں میں سے ایک تھا مگر آج صورتحال اس کے برعکس نظر آتی ہے کیونکہ ان دنوں اکتوبر میں موسم اچھا خاصا گرم رہتا ہے اور بسا اوقات تو نومبر کے اوآخر میں کہیں جا کر گرم کپڑے اور سویٹر وغیرہ نکل آتے ہیں‘ اسی طرح سردی کی شدت مارچ تک رہا کرتی تھی‘ اب تو اکثر فروری میں ہی قصہ تمام ہو جاتا ہے  یوں موسم سرما بمشکل 4 مہینوں تک رہ گیا ہے اور گرمیاں طوالت اختیار کر گئی ہیں تاہم بعض ماہرین کی رائے اس کے برعکس اور بھی سخت نظر آتی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ موسم سرما کا دورانیہ 115 دن سے کم ہو کر 80 دن تک پہنچ چکا ہے جبکہ موسم گرما 150سے بڑھ کر 180 دن ہو گیا ہے‘ بیچ میں بہار کا دورانیہ شدید متاثر ہوا ہے۔ ماہرین تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کے ماحولیات میں مختلف قسم کی تبدیلیاں محسوس کی جا رہی ہیں جو اس سے قبل ریکارڈ نہیں کی گئی تھیں‘ ان تبدیلیوں سے نہ صرف انسانی و حیوانی زندگی بلکہ زراعت پر بھی مضر اثرات مرتب ہو رہے ہیں‘ سب سے خطرناک امریہ ہے کہ ان غیر معمولی موسموں کا پہلے سے پتہ لگانا ماہرین کیلئے چیلنج ہے اور آنے والے چند برسوں میں اس طرح کے شدید موسموں کا خدشہ ہے‘ بدقسمتی سے موسمی تبدیلیوں کی لہر کی رفتار ہمارے ہاں کچھ زیادہ تیز ہے اس لئے اگر ہمیں بہار کی موت سے بچنا ہے توپھر ابھی سے میدان میں نکلنا ہوگا بصورت دیگر بہار کے روٹھنے کو کوئی بھی نہیں روک سکے گا بہار کاروٹھنا تغیراتی لہر کاحصہ ہے جس کو روکنے کے لئے اب ہم سب کو اپنا اپنا کردارا دا کرناہوگا۔