9مئی واقعات میں ملوث انجینئرنگ یونیورسٹی مردان کے اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات معطل

پشاور:چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف جلا ؤگھیراؤ، توڑ پھوڑ اور اداروں کے خلاف نعرہ بازی میں ملوث انجینئرنگ یونیورسٹی مردان کے اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات کو معطل کردیا گیا۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کو گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کئے گئے، لاہور اور راولپنڈی میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، تاہم سب سے زیادہ پرتشدد واقعات خیبر پختون خوا میں رونما ہوئے، جہاں سرکاری اداروں کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ ریڈیو پاکستان کو آگ لگا کر خاکستر کردیا گیا۔

9 مئی کو جلاوؤگھیراؤ، توڑ پھوڑ اور اداروں کے خلاف نعرہ بازی میں ملوث پی ٹی آئی کے سرگرم کارکن اور انجینئرنگ یونیورسٹی مردان کے اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات کو معطل کردیا گیا ہے۔

پرتشدد واقعات میں ملوث ہونے پر گرفتار ہونے والے یونیورسٹی کے اسسٹنٹ کنٹرولر امتحانات محمد اسماعیل کی معطلی کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پی ٹی آئی کے دور میں اس کی بھرتی بھی غیر قانونی طریقے سے ہوئی تھی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق معطل اسسٹنٹ کنٹرولر امتخانات 9 مئی کے پر تشدد واقعات جلا وگھیراو، تور پھوڑ میں ملوث پایا گیا، اور اس کے خلاف مختلف نوعیت کے 18 دفعات پر مشتمل مقدمہ تھانہ سٹی مردان میں درج ہے اور اسے گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق معطل ملازم اسماعیل پی ٹی آئی کا سرگرم کارکن اور سابق صوبائی وزیر عاطف خان کا خاص تھا، اور اسے 2018 میں فکسڈ پے پر وائس چانسلر کا پی ایس بھرتی کیا گیا تھا، بعد میں اسے کنٹریکٹ بنیاد پر لیا گیا اور 2022 میں اسسٹنٹ کنٹرولر امتخانات کی پوسٹ پر مستقل بھرتی کردیا گیا۔

اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ اسسٹنٹ کنٹرولر امتخانات کی پوسٹ کے لیے اخبار میں اشتہار بھی دیا گیا تھا، یہ پوسٹ یونیورسٹی کے اندر پرموشن پوسٹ ہے لیکن معطل ملازم کی سیاسی سفارش مضبوط تھی اس لئے اسے براہ راست ہی پوسٹ پر بھرتی کردیا گیا، جب کہ اس پروبیشن پیریڈ ابھی مکمل بھی نہیں ہے۔

لاہور پولیس نے 9 مئی کو جناح ہاوس و دیگر حساس تنصیبات پر حملے، جلا وگھیراو اور توڑ پھوڑ کرنے والے شرپسند عناصر کے حوالے سے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے تفصیلی رپورٹ تیارکر لی ہے اور تصاویر بھی جاری کردی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 9 مئی کو موومنٹ کی سرویلنس سیف سٹی کیمروں سے کی گئی ہے، مشتعل مظاہرین 3 بجے لبرٹی چوک پہنچے، پولیس ریسپانس 3 بج کر 7 منٹ پر ہوا، پولیس لائن سے نفری 3 بج کر 2 منٹ سے 3 بج کر 51 منٹ تک نکلتی رہی، 3 بج کر 30 منٹ پر واٹر کینن پولیس لائن سے نکال دی گئی، اور پولیس زمان پارک پر مشتعل مظاہرین کو 4 بچ کر 34 منٹ سے 5 بجے تک منتشر کرتی رہی۔

رپورٹ کے مطابق پولیس لائن سے کینٹ حساس تنصیبات کے لیے مزید نفری 4 بج کر 6 منٹ سے 4 بج کر 28 منٹ تک نکلتی رہی، ایس پی کینٹ 18 اہلکاروں کا سامنا مشتعل افراد سے شیرپا چیک پوسٹ پر 5 بجے ہوا، ایس پی کینٹ و اہلکار زخمی ہوئے، مشتعل ہجوم 5 بج کر 15 منٹ پر جناح ہاوس پہنچ گیا۔

پورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی آئی جی آپریشن، ایس ایس پی آپریشن، ایس پی سول لائن، ایس پی سٹی 5 بج کر 24 منٹ پر روانہ ہوئے، سی سی پی او لاہور 5 بج کر 37 منٹ پر میاں میر پل پر موجود تھے، 5 بج کر 45 منٹ پر کمانڈر لاہور پولیس جناح ہاوس کے سامنے شرپسندوں کو منتشر کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

رپورٹ کے مطابق جناح ہاس کے اندر 250 اور باہر 3500 مشتعل افراد موجود تھے، 6 بج کر 27 منٹ سے رات 2 بج 43 منٹ تک شرپسند لبرٹی و عسکری کے گرد جمع رہے، ایس پی ماڈل ٹاون رات گئے تک نفری کے ہمراہ لبرٹی پوائنٹ پر موجود رہے۔۔