لاپتہ افراد کی بازیابی: پولیس کو ہراسانی سے روکنے کا حکم

پانچ رکنی بینچ کی سربراہی قائم مقام چیف جسٹس جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی جبکہ دیگر ججوں میں جسٹس ارشد علی، جسٹس صاحبزادہ اسداللہ، جسٹس محمد نعیم انور اور جسٹس وقار احمد شامل تھے۔ دورانِ سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ "یہ ملک قانون کے تحت چلتا ہے، تمام اداروں کو اپنی کارروائیاں قانون کے مطابق انجام دینی ہوں گی۔"
عدالت میں پیش ہونے والے آئی جی پولیس، ایڈوکیٹ جنرل، سی سی پی او اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے سخت سوالات کیے گئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عمان سے آنے والی لاپتہ خاتون صفیہ اب تک بازیاب کیوں نہیں ہوئی؟ جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ خاتون اب بھی لاپتہ ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
چیف جسٹس نے پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا سے معلومات اکٹھی کرنا پولیس کے لیے کافی نہیں، عوام گزشتہ چالیس سال سے متاثر ہو رہے ہیں، شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے رٹ درخواست نمٹا دی اور ہدایت کی کہ کسی شہری کو ہراساں نہ کیا جائے اور تفتیش کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔