کینیڈین حکومت کا سگریٹ نوشی کی روک تھام کیلئے اہم اقدام

کینیڈا کی حکومت نے ملک میں سگریٹ نوشی کی روک تھام کے لیے ایک اہم اقدام کیا ہے۔

کینیڈین حکومت نے گزشتہ روز ملک میں سگریٹ نوشی سے روک تھام کے لیے سگریٹ کے پیکٹ میں موجود ہر سگریٹ پر صحت سے متعلق انتباہ دینے  کو لازمی قرار دے دیا ہے۔ 

اس نئے اقدام پر پہلی اگست سے باقاعدہ عملدرآمد شروع کیا جائے گا، جس کے بعد ’ہر پف میں زہر‘،’تمباکو کا دھواں بچوں کو نقصان پہنچاتا ہے‘ اور ’سگریٹ کینسر کا سبب بنتا ہے‘ جیسے انتباہ بتدریج ہر سگریٹ کے اوپر متعارف کروائے جائیں گے۔

اس حوالے سے کینیڈین وزیر کیرولین بینیٹ نے بتایا کہ تمباکو کا استعمال اب بھی سالانہ 48 ہزار کینیڈین شہریوں کی موت کا باعث ہے۔

کیرولین بینیٹ کا خیال ہے کہ یہ جرات مندانہ اقدام صحت سے متعلق انتباہی پیغامات کو عملی طور پر ناگزیر بنا دے گا جوکہ پیکجنگ پر دکھائے گئے اپ ڈیٹ شدہ گرافک امیجز کے ساتھ مل کر سگریٹ نوشی کے صحت پر سنگین نتائج سے متعلق یاد دہانی کے طور پر کام کرے گا۔

کینیڈا کی حکومت نے یہ فیصلہ اس حقیقت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا ہے کہ نوجوان جوکہ خاص طور پر تمباکونوشی کا شکار ہیں وہ اکثر پیکٹ کے بجائے  سنگل سگریٹ خرید کر سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ 

کینیڈا نے سال 2000ء میں سگریٹ کے پیکٹس پر گرافک امیجز کے ساتھ صحت سے متعلق انتباہی پیغامات دینے کا آغاز کیا تھا، جس میں سگریٹ نوشی سے متاثرہ انسانی دل اور پھیپھڑوں کی واضح تصاویر شامل ہیں جوکہ تمباکو کے استعمال سے انسانی صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔

جس کے بعد پچھلی دو دہائیوں کے دوران کینیڈا میں سگریٹ نوشی کے پھیلاؤ میں واضح کمی آئی ہے۔

لیکن اب کینیڈا کی جانب سے اُٹھائے گئے اس نئے اقدام کا مقصد ملک میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد کو 2035ء تک ملک کی آبادی کے 5 فیصد تک لانا ہے جوکہ تقریباً 20 لاکھ افراد کے برابر ہوگی۔ ملک میں موجودہ تمباکو نوشی کی شرح 13فیصد کے قریب ہے۔

اس کے علاوہ سخت ضابطوں کو نافذ کرنے اور سگریٹ نوشی سے صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کا ایک مقصد ملک کے ہیلتھ کیئر سسٹم پر پڑنے والے مالی بوجھ کو کم کرنا بھی ہے۔

اگرچہ برطانیہ میں بھی اسی طرح کے اقدام کی ضرورت پر غور کیا ہے لیکن  کینیڈا ہر سگریٹ پر صحت سے متعلق انتباہ دینے کا اعلان کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے۔