ہمالیہ سے بلند شہد سے میٹھی دوستی

چین پاکستان اقتصادی راہداری کو دس سال مکمل ہوگئے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے آغاز کی دسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ تقریب کے نام تہنیتی پیغام بھی بھیج دیا جو ان کے نائب اور کمیونسٹ پارٹی کے سینئر رکن ہی لائی فنگ نے سی پیک کی دسویں سالگرہ کی تقریب میں پڑھ کر سنایا۔وزیر اعظم شہبازشریف نے تقریب سے خطاب میں بتایا کہ سی پیک کے پہلے مرحلے کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، اب سی پیک کا دوسرا مرحلہ شروع ہورہا ہے۔اس موقع پرچین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے پیغام میں کہا کہ 2013 میں سی پیک کے افتتاح سے لے کر اب تک دونوں ملک مشترکہ تعمیر اور شیئرنگ کے اصولوں کے مطابق سی پیک منصوبوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ان منصوبوں کی بدولت پاکستان کی اقتصادی و سماجی ترقی کو نئی قوت ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ چین پاک اقتصادی راہداری دونوں ملکوں کے درمیان چار موسموں کی دوستی کا جیتا جاگتا ثبوت بن گئی ہے۔یہ راہداری دونوں ممالک کے درمیان معاشی ترقی کی نئی منزلوں کو تعین کرے گی۔بین الاقوامی صورتحال میں کتنی ہی تبدیلیاں رونماکیوں نہ ہوں، چین ہمیشہ ثابت قدمی سے پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ ہم مزید گہرا تعاون کرتے ہوئے چین پاک آل ویدر سٹرٹیجک پارٹنرشپ کو نئی بلندی تک پہنچائیں گے۔اس موقع پر پاکستان اور چین کے درمیان ریل منصوبے ایم ایل ون سمیت مفاہمت کی 6 یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔عوامی جمہوریہ چین پاکستان سے دو سال بعد آزاد ہوا تھا۔ 1960کے عشرے میں پاکستان نے مختلف شعبوں میں چین کی مالی اور فنی معاونت کی تھی۔ڈیڑھ ارب کی آبادی کےاس ملک نے آج خود کو ٹیکنالوجی، زراعت اور معاشی طورپر اتنامضبوط بنایاہے کہ امریکہ، جاپان،برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک اسے اقتصادی طور پراپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ چین اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات کی بنیاد سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی۔شاہراہ قراقرم اور کامرہ ایروناٹیکل کمپلیکس اسی دوستی کی نشانی ہیں۔مئی 2023 میں چین نے ایک ارب 57کروڑ ڈالر کاسامان پاکستان کوبیچا جبکہ پاکستان سے 31 کروڈ 60 لاکھ ڈالر کا مال خریدا۔چین سوئی، دھاگہ اور دیا سلائی سے لےکر جنگی طیارے اور ہیوی مشینری تک پاکستان کو برآمد کرتا ہے۔ ون بیلٹ ون روڈ کا جومنصوبہ چین نے شروع کیا ہے اس کامقصد چین کے تجارتی روٹس تمام براعظموں تک پھیلانا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری بھی اسی منصوبے کا حصہ ہے۔ ہمارے ہاں سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے اس کا کریڈٹ تمام سیاسی پارٹیاں اپنے سر لینے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں جس پارٹی کی حکومت بھی آئے۔ سی پیک کے منصوبے جاری رکھنا اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ سی پیک کے تحت پاکستان میں ریلوے لائن، ہائی ویز، پلوں کی تعمیر، صنعتی یونٹ اور دیگر بڑے بڑے منصوبے چل رہے ہیں۔چین کے نائب وزیراعظم ہی لائی فنگ کے حالیہ دورے سے نہ صرف دونوں قوموں کے درمیان تعلقات مزید مضبوط ہوں گے بلکہ ا س سے پاکستان کو معاشی استحکام کا ہدف حاصل کرنے میں بھی کامیابی ہوگی۔ چین نے اپنی اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ پاکستان میں مزید سرمایہ کاری چاہتا ہے اس سے ملک کی معاشی حالت بہتر بنانے کےساتھ روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے۔چین نے ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پرہر دور میں پاکستان کی پالیسیوں اور موقف کی حمایت کی ہے یہی وجہ ہے کہ پاک چین دوستی کو ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی قرار دیا جاتا ہے۔