مقبوضہ کشمیر میں پاکستان کا جشن آزادی

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھی کل پاکستان کا 77 واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منایا گیا جبکہ آج یعنی پندرہ اگست کو پورے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایاجارہا ہے۔سرزمین پاکستان سے اپنی والہانہ محبت کے اظہار کے طور پر کشمیریوں نے جگہ جگہ پاکستانی پرچم لہرادئیے ہیں۔ دیواروں پر پوسٹرز اور بینرز آویزاں کیے جن میں بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف مزاحمتی نعرے درج ہیں۔ہر گلی اور ہر محلے سے غیور و بہادر کشمیری ٹولیوں کی شکل پاکستان کا پرچم ہاتھوں میں تھامے سڑکوں پر نکل آئے تھے، جدوجہد آزادی کشمیر اور پاکستان سے الحاق کے حق میں شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔مقبوضہ وادی کی مساجد میں پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں اور اجتماعات منعقد کیے گئے۔ یوم آزادی پاکستان پر غیور کشمیریوں کا جذبہ دیدنی تھا۔دوسری جانب کشمیری رہنماﺅں نے ہر سال کی طرح اس سال بھی آج 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔اس دن سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے اور بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا جائے گا اور بھارت کو پیغام دیا جائے گا اس کے ہر جبر اور ہتھکنڈے کے باوجود کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کو ترک نہیں کریں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیرکو مودی سرکاری نے دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر بھارت کے شدید ظلم و ستم کے سائے میں رہا لیکن کشمیریوں کا جذبہ آزادی کبھی ماند نہ پڑا۔انسانی حقوق سے متعلق عالمی غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق بھارتی افواج نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں، 11245سے زائد خواتین پر حملہ کیا۔کشمیر میڈیا سروس کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقے میں بھارتی افواج کی جارحیت نے جنوری 1989سے اب تک ،23000 خواتین کو بیوہ کیا ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 23فروری 1991 کوکنان اور پوش پورہ گاﺅں میں تقریبا 100خواتین پر سفاک بھارتی فوجیوں نے حملہ کیا۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ بھارت کشمیری خواتین کو جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے تاکہ وہ کشمیریوں کی تذلیل اور حوصلہ شکنی کرسکے ۔ علاقے میں خوف پیدا کرنے کے لئے وہ ان حملوں کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔حال ہی میں پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں، جنگی جرائم، نسل کشی سے متعلق ٹھوس ثبوتوں پر مبنی ایک جامع و مفصل رپورٹ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کے سامنے پیش کی۔ اس دستاویز میں مقبوضہ وادی میں جعلی مقابلوں، خواتین کی آبرو ریزی، زیادتی اور گمنام قبروں کے ٹھوس شواہد شامل ہیں۔اس رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ بھارت کس طرح کھلے عام انسانی حقوق سے متعلق قوانین کی پامالی کر رہا ہے۔ دستاویز میں جوثبوت پیش کئے گئے ہیں وہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ ،اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس پر مشتمل ہیں۔اس رپورٹ میں بین الااقوامی میڈیا، بھارتی میڈیا اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے حوالہ جات شامل کئے گئے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم کا تذکرہ ہے۔