مشرق وسطی کو ایک اور خطرے کا سامنا

مشرق وسطیٰ اس وقت اگر چہ امن ا ومان کے حوالے سے کئی مسائل کا سامنا کررہا ہے ، تاہم ایک اور مسئلہ جو یہاں پر سر اٹھا رہے اور جس کے بارے میں کم ہی سننے میں آرہا ہے وہ زیر زمین پانی میں شدید کمی ہے ۔ جیسے جیسے دریا خشک ہو رہے ہیں اور بارشیں کم ہو رہی ہیں، موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ خطے مشرق وسطی کے لئے زیر زمین ذخیرہ پانی کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ ہوتی جا رہی ہے۔ زیر زمین پانی کتنا بچا ہے یہ کوئی بھی نہیں جانتا۔سوال یہ ہے کہ اگر کوئی یہ نہیں جانتا کہ زمینی پانی اب کتنا باقی ہے اور ساتھ ہی اس کا استعمال بڑھ رہا ہے تو کیا مشرق وسطی کے پانی کے ختم ہونے کا کوئی امکان ہے؟GRACE سٹیلائٹس کے ذریعے حاصل کردہ تازہ ترین معلومات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشرق وسطی کے زمینی پانی میں پچھلی دہائی کے دوران نمایاں طور پر کمی واقع ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ای ایس سی ڈبلیو اے کی رپورٹ کے مطابق اس خطے کے مقامی زمینی آبی ذخائر پہلے ہی جتنی تیزی سے استعمال ہو رہے ہیں اس تیزی سے انہیں دوبارہ بھرنا ممکن نہیں ہے۔عراق دنیا بھرمیں موسمیاتی تبدیلیوں اور خشک سالی کے خطرے سے سب سے زیادہ دوچار ملکوں میں سے ایک ہے۔ مگر زیر زمین پانی کی بدولت وہاں اس سال گندم کی ریکارڈ پیداوار ہوئی۔ زیر زمین پانی ہی کی وجہ سے تیونس کے اہم کھجور کے نخلستانوں کی تعداد بڑھی اور اسی پانی کی وجہ سے جنگ کے باوجود یمن میں زراعت جاری ہے۔ لیبیا کے بہت زیادہ مصروف ساحلی شہروں میں بھی پانی کی فراہمی کا ذریعہ یہی ہے۔زمین کے نیچے موجود تازہ پانی کو کنوﺅں کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔ مشرق وسطی کے خشک سالی کے شکار ممالک میں زیر زمین پانی کے ذخائر کا ہمیشہ اہم کردار رہا ہے۔ کیونکہ یہ زیر زمین ہے، اس پر خشک سالی اور گرمی سے اتنا اثر نہیں پڑتا ہے۔ اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی کمیشن برائے مغربی ایشیا ESCWA نے 2020 کی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ زیر زمین پانی کم از کم 10 عرب ممالک کو پانی مہیا کرنے کا بنیادی ذریعہ ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی ان ممالک میں کم بارشوں کی شکل میں اثر انداز ہوتی ہے۔ زمین کے پانی کے بارے میں آگاہی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ کہنا ہے جرمن انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اینڈ سسٹین ایبلٹی یا آئی ڈی او ایس کی سینیئر محقق اینابیلے ہوڈریٹ کا، جو خاص طور پر مراکش میں زیر زمین پانی کے انتظام پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''عام طور پر لوگ اس کے بارے میں اتنا سوچتے ہی نہیں جتنا کہ انہیں سوچنا چاہیے کیونکہ وہ اسے دیکھ نہیں سکتے۔ اگر آپ کسی دریا کو دیکھتے ہیں جہاں پانی کی سطح ڈرامائی طور پر گرتی ہے، تو اس پر فوری ردعمل آتا ہے لیکن زمینی پانی ایک تصوراتی شے ہے۔ جب تک ہم کو اس کا علم ہوتا ہے کہ زمینی پانی کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے۔جہاں تک وطن عزیز میں زیر زمین پانی کا معاملہ ہے تو یہاں پر کئی ایسے علاقے ہیں جہاں زیر زمین پانی کی سطح تیزی کے ساتھ گرتی گئی ہے اور یہ خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ بہت سارے ایسے علاقے جو اب سرسبز اور آباد ہیں بنجر اور غیر آباد بن جائیں۔