ملک میں چکن پاکس کے کیسز بڑھنے لگے، چترال اور خیبر میں ہائی الرٹ

پشاور: پاکستان میں چکن پاکس کے کیسز میں تیزی  سے اضافہ ہو رہا ہے، خیبر اور چترال کے ہسپتالوں میں ہائی الرٹ کر دیا گیا۔

 خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں چکن پاکس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس پر ایکشن لیتے ہوئے نگراں صوبائی حکومت نے وہاں کے اسپتالوں کو اس حوالے سے ہائی الرٹ کردیا ہے۔

چترال کے علاقے مستوج اور خیبر کے علاقے تیراہ میں چکن پاکس کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد ہائی الرٹ کا فیصلہ سامنے آیا ہے۔

مشیرصحت کے پی کے کی جانب سے دونوں اضلاع میں ضروری ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

چکن پاکس کو طبی اصطلاح میں Varicella کہا جاتا ہے، جو ایک متعدی بیماری ہے، یہ مرض Varicella zoster نامی وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔

 چکن پاکس ایک سے دوسرے فرد میں انتہائی تیزی سے منتقل ہو جاتی ہے، بالخصوص متاثرہ فرد کے کھانسنے اور چھینکنے سے، حفاظتی ٹیکے دریافت ہونے کے بعد امریکہ میں اس بیماری کے پھیلاو میں 90 فی صد کمی واقع ہوئی۔

چکن پاکس (کاکڑا لاکڑا، چھوٹی چیچک) کی واضح علامت، جِلد پر چکتوں کی شکل میں سرخ نشانات نمایاں ہونا ہے، جو بعد میں چھوٹے چھوٹے خارش زدہ پانی بھرے چھالوں اور آبلوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ 

یہ پانی بھرے دانے ابتدا میں سینے، کمر اور چہرے پر نمودار ہوتے ہیں، مگر پھر آہستہ آہستہ جسم کے دیگر حصوں تک پھیل جاتے ہیں۔مرض کی دیگر علامات میں بخار، تھکن، بے چینی اور سر درد شامل ہیں، یہ علامات 7 سے 10 دِن تک برقرار رہتی ہیں اور پھر بتدریج ٹھیک ہو جاتی ہیں۔ 

مرض کی پیچیدگیوں میں نمونیا، دماغ میں انفیکشن اور جِلد کے دانوں میں مواد بھر جانا شامل ہیں، عام طور پر چکن پاکس بچوں کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔