کامیاب ہڑتال کے بعد کیا ہوگا۔ ؟

 مہنگائی کے خلاف ملک گیر ہڑتال عوامی تشویش کی واضح علامت ہے، بجلی کے بلوں کی وجہ سے حالیہ چند روز کے دوران رونما ہو نیوالے واقعات جن میں بعض خاصے باعث تشویش ہیں، مسئلے کی شدت کو ظاہر کرنے کیلئے کافی ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے تو یقینا بے بس شہریوں کیلئے کسی آسانی کا پیدا کیا جانا ناممکنات میں سے نہیں لازمی ہے کہ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کا کوئی راستہ نکالے، یہ درست ہے کہ معیشت کا جو حال ہے اس میں نگران حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں، یہ سابق حکومتوں کا کیا دھرا ہے، جنہیںمسائل کا ورثہ اس سے پہلی حکومت کی طرف سے ملا تھا، مگر حکومت وقت کی ذمہ داری ان مسائل کے حل کا بندوبست کرنا ہے۔ حکومت اگر عوامی مینڈیٹ کی حامل اور جمہوری طریقے سے منتخب ہو کر آئے تو اس سے توقعات زیادہ ہوتی ہیں جبکہ نگران حکومت جس کا آئینی منصب آئینی تقاضوں کے مطابق انتخابات کا انعقاد ہے اس سے اس طرح امیدیں نہیں باندھی جاسکتیں، نہ وہ منتخب حکومت کی طرح عوام کے سامنے جواب دہ ہے اور نہ اس کے اختیارات اسے ایک با قاعدہ حکومت کی طرح فیصلوں کی گنجائش فراہم کرتے ہیں، مگر اس محدود دائرہ کار میں ایک نگران حکومت جو کر سکتی ہے یقینا حکومت کے پاس اس حوالے سے موثر پالیسی ہوگی‘ایسے حالات میں کہ عوام جب اپنی جمع پونجی سے بجلی کا بل ادا کرنےکی استطاعت سے بھی محروم ہو جائیں تو سوال یہ ہے کہ وہ جسم و جاں کا رشتہ قائم رکھنے کیلئے دیگر اخراجات کیونکر مہیا کر پائیں گے؟ یہ مبالغہ نہیں زمینی حقیقتیں ہیں اور کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ گزشتہ روز کی ہڑتال نے ثابت کیا کہ جس تشویش و اضطراب کا اظہار بجلی کے بل جلانے والے انتہائی نچلے طبقے کے پاکستانی کر رہے ہیں، تاجر اور بظاہر دولت مند سمجھے جانے والے طبقات میں بھی اسی طرح کی بے چینی پائی جاتی ہے۔ ان طبقات کے کاروبار عوام کی قوت خرید پہ منحصر ہیںاور جس طرح کے حالات کا سامنا وطن عزیز کو ہے اس کا نتیجہ عوامی قوتِ خرید میں غیر معمولی کمی کا سبب بنا ہے؛ چنانچہ آج ہر دوسرے گھر کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ ضروریات زندگی کی نسبتاً کم اہم ترجیحات کو چھوڑ کر دستیاب آمدنی سے اہم ترین بنیادی ضروریات یعنی روٹی پانی ہی کو پورا کر لیں‘ ان حالات میں کاروبار شدید گراوٹ کا شکار ہیں‘ چنانچہ تاجروں کا ان حالات میں عوام کےساتھ اظہار یکجہتی کیلئے نکل آنا خلاف واقعہ نہیں‘ احتجاج اور ہڑتالوں کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہئے اور اس کا فوری طور پر یہی حل سجھائی دیتا ہے کہ نگران حکومت معاملہ فہمی سے مہنگائی کے عفریت کا سدباب کرے۔