بلیک مارکیٹنگ ، اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف آپریشن

ملک میں بجلی کی چوری، ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ، چینی کی ذخیرہ اندوزی اقور ڈیزل کی سمگلنگ کے حوالے سے چونکا دینے والے حقائق منظر عام پر آرہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں بجلی چوری کرنے والے کنکشن پکڑے گئے ہیں، بڑے پیمانے پر ذخیرہ کی گئی اور سمگلنگ کی غرض سے چھپائیگئی چینی کی غیر معمولی کھیپ پکڑی جارہی ہے، ڈالر کا کالا دھندا کرنے والوں کے خلاف کریک ڈان کیا جا رہا ہے تو اس کا فوری اور نمایاں فرق ملک میں ڈالر کی شرح مبادلہ پر نظر آتا ہے۔ گزشتہ روز کی ایک خبر کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ڈالر کی قدر میں 27 روپے کی کمی واقع ہوئی ہے، جو یقینا ایک ریکارڈ ہے کیونکہ ایک عرصے سے یہاں ڈالر کی قدر میں تیز ترین اضافے تو دیکھے ہیں مگر اس قدر نمایاں کمی کی مثال نہیں ملتی ۔ اس طرح ایرانی سرحد سے ڈیزل کی سمگلنگ کے باب میں حیران کن حقائق سامنے آرہے ہیں اور یہ تخمینہ لگا یا گیا ہے کہ اس سمگلنگ سے ملک کو سالانہ 60 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہو رہا ہے۔ بجلی چوری کرنے والے کنکشن بھی جس حساب سے منظر عام پر آ رہے ہیں یہ بھی سالانہ سینکڑوں ارب روپے کی چوری کا معاملہ دکھائی دیتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک عزیز میں سالانہ قریب 590 ارب روپے کی بجلی چوری کی جاتی ہے۔ قدرتی گیس کی چوری بھی سالانہ اربوں روپے کی سطح کو پہنچی ہوئی ہے۔ چوری بجلی کی ہو یا گیس کی،اس کا راستہ یقینا روکا جا سکتا ہے ۔سنجیدہ کوششیں کی گئی ہوتیں توملک میں بجلی کی چوری سینکڑوں ارب تک نہ پہنچ جاتی ۔ آج اگر ملک کے طول وعرض سے بجلی چور پکڑے جارہے ہیں تو اس سلسلے کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھنا چاہئے۔کیونکہ چوری شدہ بجلی کا مالی بوجھ غیر ادا شدہ واجبات کی صورت میں اکٹھا ہوتا چلا جاتا ہے اور اس قرض کا بوجھ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ان صارفین پر منتقل ہوتا رہا جو پہلے ہی باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں۔ایسی صورتحال ان لوگوں کے لیے ضرور تشویش کا باعث ہوتی ہے جو اپنی آمدنی سے یہ ادائیگی کرتے ہیں اور کوئی ہیر پھیر نہیں کرتے۔ اس طرح چینی کی ذخیرہ کی گئی سینکڑوں ہزاروں بوریاں جو ملک کے مختلف علاقے سے پکڑی جارہی ہیں، منافع خوری کے لالچ میں کی گئی اس ذخیرہ اندوزی کے خلاف اب اگر اقدامات کیے گئے ہیں تو یقینا ملک میں چینی کی قیمت مناسب سطح پر آجائے گی۔۔ اسی طرح ڈیزل اور دیگر اشیا کی سمگلنگ کا دھندا ہے، جو ملکی معیشت کیلئے سالانہ سینکڑوں ارب روپے کے خسارے کا سبب بن رہا ہے اور اس سے ملک بڑے نقصان کا سامنا کرتا چلا آرہا ہے۔ سمگلنگ کی روک تھام کیلئے جو ضروری اقدامات ان دنوں کئے جارہے ہیں وہ قابل ستائش ہےں تاہم اس مقصد کیلئے مستقل بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ۔ سمگلنگ، بجلی چوری ذخیرہ اندوزی اور ڈالر کی مارکیٹنگ کے خلاف حالیہ اقدامات میں بلاشبہ بڑی کامیابی ملی ہے اور ان چند روز کی کوشش سے یقینا ملک سینکڑوں ارب روپے کے نقصان سے بچ گیا ہے مگر ضروری ہے کہ یہ مہم عارضی نہ ہو بجلی چوری، ذخیرہ اندوزی سمگلنگ اور بلیک مارکیٹنگ کے خلاف مستقل بنیادوں پر اقدامات جاری رکھے جائیں۔اس وقت دیکھا جائے تو ملکی معیشت کی بحالی ہی وہ اصل ہدف ہے جس کا حصول جس قدر جلد ہوجائے تو بہت سارے مسائل بلکہ سارے ہی مسائل حل ہوجائیںگے۔ ایسے حالات میں کہ ایک بار پھر سیاسی بیانات میں تیزی آئی ہے اور ہر جماعت کی کوشش ہے کہ آنے والے انتخابات کیلئے اپنی پوزیشن مضبوط کرے اور اپنے ووٹ بینک میں اضافہ کرے تو ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں معیشت کی بحالی اور ترقی کے لئے اپنے ویژن کوعوام کے سامنے لائیں اور اسے اپنے منشور میں نمایاں جگہ بھی دیں۔ کیونکہ اصل مسئلہ تو ہے ہی معیشت کی بدحالی جس کے اثرات ملک کے عام شہری پر زیادہ مرتب ہوتے ہیں اور دیکھا جائے تو تمام سیاسی جماعتوں کو عوام کی مشکلات کم کرنے اور انہیں مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنے کے ضرورت ہے ۔