اندیش ہائے روزگار : برین ڈرین

ژرف نگاہ .... شبیرحسین اِمام


اندیش ہائے روزگار : برین ڈرین


پاکستان سے ذہن ترین لوگ بہتر و محفوظ معاشی مستقبل کے لئے بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔ اِس عمل کو اصطلاحی طور پر ”برین ڈرین“ کہا جاتا ہے جو صرف پاکستان کے لئے مخصوص نہیں بلکہ ترقی پذیر دنیا کے سبھی ممالک کے لئے ’برین ڈرین‘ مسئلہ ہے لیکن جب ہم پاکستان کی بات کرتے ہیں تو یہ ’شدید بحران‘ کی نشاندہی کر رہا ہے کیونکہ صرف تعلیم یافتہ ہی نہیں بلکہ باصلاحیت اُور ہنرمند لوگوں کی بڑی تعداد بھی بہتر ملازمتی مواقعوں کی تلاش میں بیرون ملک منتقل ہو رہی ہے! حکومتی اعدادوشمار کے مطابق رواں سال (دوہزارتیئس) کے پہلے چھ ماہ کے دوران ’آٹھ لاکھ سے زائد‘ پاکستانیوں نے ’معاشی ہجرت‘ کی جن میں سے ایک لاکھ کے قریب اعلیٰ تربیت یافتہ افراد ہیں جن میں ڈاکٹرز‘ نرسیز‘ انجینئرز‘ ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے ماہرین اُور اکاؤنٹنٹ شامل ہیں۔ اگر حالیہ چند برس کے اعدادوشمار دیکھے جائیں تو ’معاشی ہجرت‘ میں یہ اضافہ پاکستان کے لئے ”بڑھتی ہوئی

تشویش“ ہے جس میں اعلی تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کا ملک چھوڑ کر جانا اس مسئلے کو مزید گھمبیر بنا رہا ہے۔ 
پاکستان کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جس میں ”برین ڈرین“ سب سے اہم ہے اُور اِس کا سبب گرتی ہوئی معیشت‘ سیاسی عدم استحکام‘ بڑھتی ہوئی بے روزگاری‘ بڑھتی ہوئی افراط زر (مہنگائی)‘ انتہا پسند نظریات اُور امن و امان کی غیریقینی پر مبنی صورتحال جیسے عوامل بھی شامل ہیں۔ ان عوامل نے ایک ایسا منفی ماحول پیدا کر رکھا ہے جو ہنر مند افراد کو بیرون ملک بہتر امکانات تلاش کرنے پر مجبور کرتا ہے۔ ادارہ برائے شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جون تک 8 لاکھ تبیس ہزار افراد ملک چھوڑ چکے ہیں جن میں سے چار لاکھ تعلیم یافتہ پیشہ ور افراد ہیں۔ کورونا وبا کی وجہ سے جب عالمی سفر پر پابندیاں عائد تھیں تب پاکستان سے ”برین ڈرین“ میں کچھ کمی دیکھنے میں آئی لیکن حالات معمول پر آتے ہی یہ سلسلہ پھر سے شروع ہو گیا ہے۔ ”برین ڈرین بحران“ کے پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک پر دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں‘ جن کا فی الوقت احساس نہیں کیا جا رہا لیکن آئندہ چند برس میں یہ صورتحال مکمل طور پر سامنے آ جائے گی۔ برین ڈرین کی وجہ سے صحت کے شعبے میں ڈاکٹروں اور نرسوں کی کمی سے علاج معالجے کا نظام متاثر ہوگا۔

ہنرمند انجینئروں اور آئی ٹی ماہرین کی کمی ملک میں تکنیکی ترقی اور صنعتی ترقی میں رکاوٹ بن کر سامنے آئے گی۔ ”برین ڈرین“ پیداواری صلاحیت کو بھی کم کرنے کا باعث ہے‘ اِس سے معاشی ترقی کا عمل رک جاتا ہے اور تارکین وطن کی ترسیلات زر پر انحصار کا سبب بنتا ہے جس سے معیشت عالمی عدم استحکام کا شکار ہوجاتی ہے۔ ہنر مند مزدوروں کو چھوڑنے سے خاندانوں میں خلل پڑتا ہے‘ سماجی اِتحاد اور حرکیات منتشر ہو جاتی ہیں۔ قوم تحقیق‘ تعلیم اُور سماجی ترقی کو آگے بڑھانے کے لئے اہم قیمتی دانشورانہ سرمائے سے محروم ہو جاتی ہے۔ پاکستان کی برین ڈرین کے بنیادی عوامل میں سیاسی عدم استحکام‘ جان لیوا سماجی انحراف‘ انتہا پسندی کا عروج‘ معیاری روزگار کی بہتری و دیگر عوامل شامل ہیں۔ معیشت کی تباہ حالی اُور اِس کی وجہ سے روزگار کے محدود مواقع اُور ہنر مند پیشہ ور افراد کے لئے ناکافی اُجرتیں پیدا ہو رہی ہیں۔ بڑھتی ہوئی افراط زر نے آبادی کی قوت خرید کم کر دیا ہے‘ جس کی وجہ سے ’مہذب معیار زندگی‘ کو برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ حکومت میں بار بار تبدیلیاں اور سیاسی بے چینی ’غیر یقینی ماحول‘ پیدا کرتی ہے‘ جس سے غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کاری رک جاتی ہے۔ متضاد پالیسیاں کاروباری ترقی کو روکتی ہیں اور حکومت پر اعتماد کو بھی کمزور کرتی ہیں۔ فول پروف سیکیورٹی کا بھی فقدان ہے۔

انتہا پسند نظریات کے عروج کی وجہ سے بھی پیشہ ور افراد اور ان کے اہل خانہ میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے بعض خطوں میں مستقل سیکیورٹی چیلنجز پیشہ ور افراد کے لئے حوصلہ شکنی کا باعث بنتے ہیں۔

 
ہنر مند پیشہ ور افراد کی مانگ والے شعبوں میں معیاری تعلیم کے ساتھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کو ترجیح دینے کی اشد ضرورت ہے۔ اِس صورتحال میں قومی و صوبائی فیصلہ سازوں کو چاہئے کہ وہ ہنر مند افراد کو ملک میں رہنے کی ترغیب دینے کے لئے مسابقتی تنخواہیں اور مراعات پر مبنی پرکشش مالیاتی فوائد پیش کریں۔ اداروں میں اعتماد پیدا کرنے اور سازگار کاروباری سرگرمیوں کو راغب کرنے کے لئے شفاف گورننس سسٹم قائم کرنا‘ کاروباری اِداروں اُور پیشہ ور افراد کی پیش گوئی کے مطابق ماحول فراہم کرنے کے لئے پالیسی کی مستقل مزاجی یقینی بنانا‘ نوجوانوں کو ملازمت سے متعلق مہارتوں کے ساتھ بااختیار بنانے اور تحقیق پر مبنی معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لئے تعلیم‘ تحقیق اور پیشہ ورانہ تربیت کو فروغ دینے کے لئے کام کرنا‘ سلامتی کے مجموعی ماحول کو بہتر بنانے کے لئے انتہا پسند نظریات سے نمٹنا اور ہنر مند پیشہ ور افراد سمیت مالیاتی طور پر کمزور آبادیوں کے لئے حفاظتی جال فراہم کرنے کے لئے سماجی بہبود کے پروگرام شروع کئے جائیں۔

”برین ڈرین“ کا بحران ایک اہم مسئلہ ہے جس پر حکومت اور اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے فوری توجہ اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ مختلف شعبوں میں جامع اصلاحاتی پروگرام شروع کرنے کی الگ سے اشد ضرورت ہے تاکہ ایسا ماحول پیدا کیا جاسکے جو شہریوں کی ترقی اور اُن کے لئے حسب صلاحیت و تجربہ روزگار کے مواقع کو یقینی بنائے۔ کسی بھی ملک اُور اُس کے حکمرانوں کے لئے یہ بات انتہائی ضروری ہوتی ہے کہ وہ اپنے ہاں ”برین ڈرین“ کی بنیادی وجوہات اُور محرکات کو سمجھتے ہوئے اُن کا حل کریں اور اپنی ہنرمند افرادی قوت کو پھلنے پھولنے کا موقع دیں۔ قومی ترقی میں حصہ لینے والے شراکت داروں کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا فیصلہ سازوں کے لئے سوچ بچار کا ترغیبی پہلو ہے۔
....