والدین میں طلاق سے بچوں پر پڑنے والے انتہائی منفی اثرات

والدین میں طلاق کے بچوں پر قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں طرح کے منفی اثرات پڑسکتے ہیں۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ تمام بچے اپنی ذہنی سطح اور عمر کے مطابق ایسے حالات سے نمٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں طلاق کے اثرات مختلف عوامل کے لحاظ سے مختلف ہو سکتے ہیں بشمول بچے کی عمر، والدین کے درمیان تنازعے کی سطح اور خارجی مدد کا انتظام وغیرہ۔ درج ذیل طلاق کے وہ اثرات تحریر کیے جارہے ہیں جن کا بچوں کو عمومی طور پر سامنا کرنا پڑتا ہے:

جذباتی تکلیف: بچے والدین میں طلاق کے دوران متعدد جذبات کا تجربہ کر سکتے ہیں، بشمول اداسی، غصہ، الجھن اور اضطراب۔ وہ اپنی زندگی میں ناقابل تلافی نقصان یا مسترد کیے جانے کا احساس بھی رکھ سکتے ہیں، خاص طور پر اس وقت جب والدین میں سے ایک فرد گھر چھوڑ کر چلا جائے۔

طرز عمل میں تبدیلیاں: کچھ بچے رویے میں تبدیلیاں ظاہر کرتے ہیں جیسے کہ کام میں غیرذمہ داری برتنا، سماجی سرگرمیوں سے خود کو علیحدہ کرلینا یا تعلیمی کارکردگی میں کمی ہونا۔ یہ طرز عمل بچے کا طلاق کے تناؤ اور اس سے متعلق غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔

ذہنی تناؤ: طلاق اکثر بچے کی زندگی میں اضافی تناؤ لاتی ہے کیوں کہ انہیں زندگی کے نئے انتظامات، معمولات اور ممکنہ طور پر بدلتے ہوئے اسکولوں یا محلوں اور نئے لوگوں میں ایڈجسٹ کرنا پڑتا ہے۔

احساس جرم اور ذمہ داری: بعض اوقات بچے والدین کی طلاق کے لیے خود کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہوتے ہیں، یہ سوچتے ہوئے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اس کا سبب بنے ہیں۔ یہ احساس جرم خود اعتمادی میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

نئے رشتے نبھانے میں مشکلات: بچوں کو مستقبل میں صحت مند تعلقات استوار اور برقرار رکھنے میں جدوجہد کرنا پڑتی، کیونکہ انہیں دوسروں پر بھروسہ کرنے میں دشواری یا مسترد کیے جانے کا خوف ہوتا ہے۔

معاشی مشکلات: طلاق خاندان کے لیے مالی تبدیلیوں کا بھی باعث بن سکتی ہے جو بچے کے معیار زندگی اور وسائل تک رسائی کو متاثر کرتی ہے۔

طلاق کے بعد والدین کا رویہ: طلاق کے بعد بھی والدین کے درمیان جاری تنازع بچوں پر منفی اثر ڈالتا ہے۔ بچے اپنے والدین کے تنازعات کے بیچ میں خود کو پھنسا محسوس کرتے ہیں اور کوئی نہ کوئی راہ فراد چاہتے ہیں۔

عدم استحکام: طلاق کا مطلب ہمیشہ زندگی کے انتظامات میں تبدیلیاں ہوتا ہے اور اس کا اثر بچوں کی فلاح و بہبود میں عدم استحکام اور ان کے معمولات کو درہم برہم کردیتا ہے۔ یہ چھوٹے بچوں کے لیے خاص طور پر بڑا مشکل وقت ہوتا ہے۔

طویل مدتی اثرات: کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ طلاق کے نتائج بالغ ہونے تک برقرار رہتے ہیں جو بچے کی ذہنی صحت، رشتوں اور یہاں تک کہ بالغ ہونے پر ان کے بھی طلاق کے امکانات کو بڑھا دیتے ہیں۔