بجلی اور گیس کے بلوںمیں اضافہ

مہنگائی کے ہاتھوں پہلے سے پریشان صارفین کو عندیہ دے دیا گیا ہے کہ ان کیلئے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 7 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ گیس کے نرخوں میں 1715 روپے اضافے کی تیاریاں جاری ہیں۔ بجلی کی قیمت سے متعلق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق بجلی ماہ اکتوبر میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مہنگی ہوئی ہے۔ بجلی کی قیمت میں اضافے کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک کے صارفین پر نہیں ہوگا۔ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق بجلی کی اضافی قیمت ماہ دسمبر کے بلوں میں وصول کی جائے گی دوسری جانب مہیا تفصیلات کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی نے گیس 137.62 فیصد یعنی 1715 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے گیس ماہ جولائی سے مہنگی کرنے کا کہا ہے اس درخواست کی سماعت آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی 11 دسمبر کو کرے گی۔ وطن عزیز کی اکانومی کھربوں روپے کی مقروض ہے بات مقروض ہونے اور قرضوں کی اقساط ادا کرنے تک محدود رہتی تو پھر بھی ادائیگی کے بعد ریلیف کا امکان تھا یہاں قرضوں کا حجم وقت کیساتھ مسلسل بڑھتا چلا جا رہا ہے ایک قرضے کی قسط ادا کرنے کیلئے دوسرا قرض اٹھانا معمول بن چکا ہے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے ساتھ نئے قرضہ کے حصول کیلئے مذاکرات کا سلسلہ ابھی جاری ہے قرضہ کسی سے بھی اٹھایا جائے اس کی شرائط کو تسلیم کرنا مجبوری ہی ہوتا ہے۔ان شرائط کا بوجھ ملک کے عام شہری کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ اس لوڈ نے غریب شہریوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے مارکیٹ میں شدید مہنگائی کے ساتھ اب یوٹیلٹی بلوںکا والیوم روز بروز بڑھتا چلا جا رہا ہے جبکہ سروسز کی حالت روز بروز خراب ہوتی چلی جا رہی ہے لوڈشیڈنگ کے ساتھ غلط بلنگ ترسیل کے نظام میں خرابیاں کنکشن کے حصول میں دفاتر کے چکر بجلی کے کیس میں سڑکوں اور بازاروں میں زمین کو چھوتی تاریں پرانے ٹرانسفارمر ایک عرصے سے اصلاح احوال کے متقاضی ہیں اس سب کے ساتھ بجلی یا گیس کے حوالہ سے مسئلہ پیش آنے پر مرمت کا کام بروقت نہ ہونا معمول ہے کیا ہی بہتر ہو کہ اکانومی کے شعبے میں اصلاحات کیلئے کوششوں کے ساتھ عوام کو ریلیف دینے کیلئے موثر قابل عمل حکمت عملی وضع کی جائے اس مقصد کیلئے سب سے پہلے برسرزمین حقائق کی روشنی میں مسائل کا ادراک ہے۔

ادویات فراہمی کی یقین دہانی

حکومت نے ذیابیطس ‘ مرگی اور سرطان کے علاج کے لئے نئی ادویات کی منظوری دے دی ہے ۔ نگران وفاقی وزیر برائے صحت ندیم جان کا کہنا ہے کہ جان بچانے والی ادویات کی فراہمی میں مزید بہتری آئے گی حکومت کا اقدام اس ضمن میں احساس وادراک کا عکاس ہے تاہم اس کا ثمر آور ہونا برسرزمین عملی نتائج سے مشروط ہے ادویات کی رجسٹریشن کے ساتھ معیاد کے مطابق مارکیٹ میں مقررہ نرخوں پر فراہمی کا پورا کام احتیاط طلب ہے انسانی صحت اور زندگی سے جڑے اس سارے عمل میں ہر مرحلے پر کڑی نگرانی کا انتظام ضروری ہے۔