موسمیاتی تبدیلی‘اہم اقدامات ناگزیر

مارچ کا پہلا پندرہواڑہ بھی بیت گیا پر فضا کو جس خنکی نے گھیرا ہواہے وہ ختم ہونے کا نام تک نہیں لیتی بہار کی آمد عام حالات میں 15 فروری کوہو جایا کرتی تھی پر اب کی دفعہ 15 مارچ تک اس کا دور دور تک نشان دکھائی نہیں دیا بالفاظ دیگر امسال سردی بہار کو کھا گئی ہے‘ ویسے گزشتہ برس موسمیات والوں نے امسال ملک میں سخت اور لمبا پالا پڑنے کی جو پیشگوئی کی تھی وہ حرف بہ حرف درست ثابت ہوئی ہے‘ انہوں نے 2024ءمیں ملک بھر میں سخت گرمی پڑ نے کی بھی پیشگوئی کی ہوئی ہے اس واسطے اس ضمن میں جو حفاظتی انتظامات لینے ضرور ی ہوتے ہیں حکام بالا کو وہ بروقت اٹھا لینے چاہئیں‘ سخت گرمی سے پہاڑوں پر برف کے تودے پگھلنے سے سیلاب آسکتے ہیں جن سے سڑکوں اور سرکاری اور نجی پراپرٹی کی بھی بے پناہ بربادی ہو سکتی ہے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ گرمیوں کے بارے میں محکمہ موسمیات نے جو پیشگوئیاں کر رکھی ہیں حکومت کو انہیں سنجیدہ لینا ضروری ہے۔ سوشل میڈیا آزادی رائے کی آڑ میں ہماری نئی نسل کو گمراہی کی راہ پر ڈال رہا ہے اس سے وہ بدتمیزی خود سری اور اخلاقی بے راہ روی کا شکارہو رہی ہے اس میں بڑے چھوٹے کی تمیز کرنے کا مادہ عنقا ہوتا جا رہا ہے وہ مادہ پرستی کی طرف تیزی سے مائل ہوتی جا رہی ہے وہ فوراً شارٹ کٹ مار کر دولت پیدا کرنا چاہ رہی ہے اور اس کو جن مراحل اور process سے گزر کر اوپر جانا ضروری ہوتا ہے وہ اس سے گزرنا نہیں چا ہتی ‘وہ ہتھیلی پر سرسوں جمانا چاہتی ہے وطن عزیز میں اچھی تعلیم حاصل کرنے کے تو کافی مواقع موجود تھے تاہم ان کی مناسب رہنمائی نہیں ہو سکی ‘اس سلسلے میں والدین اور نہ ہی اساتذہ اپنا کردار نبھا سکے۔ آپ کو زندگی کے ہر شعبے میں قابل افراد مل جاتے ہیں پر جہاں تک انسانیت اور اخلاقیات کا تعلق ہے وہ ان سے عاری ہوتے ‘اب سوشل میڈیا پر مادر پدر آ زاد مواد نے رہی سہی کسر بھی پوری کر دی ہے اب اس ملک کے بچے اور بڑے اس قدر موبائل کے دلدادہ ہو چکے ہیں کہ صبح سے لے کر رات گئے تک وہ اس کی منی سکرین سے نظریں نہیں اٹھاتے نہ ان کو کھانے پینے کی فکر ہے نہ پڑھنے لکھنے کی اور نہ حکومت کے متعلقہ ادارے کو یہ توفیق ملی ہے کہ اس لعنت کو نکیل ڈالے‘ ارباب اقتدار کواس زہر کا تریاق تلاش کرنا چاہئے‘ ایک شتر بے مہار کی طرح سوشل میڈیا بھاگ رہا ہے اور اگر اسے روکا نہ گیا تو قوم کو تباہ کرنے کے واسطے ہمارے دشمنوں کی کوئی ضرورت نہیں یہ کام سوشل میڈیا ان کے لئے بآسانی سر انجام دے رہا ہے۔ 1947ءسے لے کر اب تک وطن عزیز کی بقا ءاور دفاع کے واسطے پاکستان کے بیس ہزار سکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا ہے افواج پاکستان ہویا پولیس کے افسران یا اہلکار‘ اس ملک کی بقا کے دشمن ہمارے ان نوجوانوں کو شہید کر رہے ہیں جو اس ملک کی سلامتی قائم رکھنے کے فرائض منصبی سرانجام دے رہے ہیں‘اسی ضمن میں ہماری وزارت خارجہ کو افغانستان کی حکومت سے قریبی روابطہ رکھ کر اسے بار بار یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ آخر کب تک وہ محض یقین دہانیاں کراتی رہے گی ۔ چین اور روس جیسے ممالک کی ترقی کا ایک راز یہ بھی ہے کہ وہاں ملک کے کلیدی سیاسی عہدوں پر فائز حکمرانوں کا دور حکومت طولانی مدت کا ہوتا ہے اب دیکھئے ناں روس کے موجودہ صدر پیوٹن پانچویں مرتبہ روس کے صدر بننے جا رہے ہیں۔