شمسی پینل ٹیکنالوجی میں اہم پیش رفت

سڈنی: سائنسدانوں نے پیرووسکائٹ نام کا جادوئی مٹیریل استعمال کرتے ہوئے سولر پینلز کی کارکردگی اور لچک کے اعتبار سے نئی پیش رفت حاصل کی ہے۔

آسٹریلیا اور برطانیہ کے محققین کی جانب سے بنایا گیا کم وزن سولر پینل سورج کی 11 فی صد توانائی کو بجلی میں بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو اس کو کمرشل استعمال کے لیے موزوں بناتا ہے۔

ان کے لچکدار ہونے کا مطلب ہے کہ ان کو خم دار چھتوں یا گاڑیوں کے اوپر لگایا جاسکے گا۔

یونیورسٹی آف کیمبرج، موناش یونیورسٹی، یونیورسٹی آف سڈنی اور یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کے سائنس دانوں پر مبنی بین الاقوامی ٹیم نے یہ کامیابی سولر سیلز کو بینڈی رولز پر ایک نئی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے حاصل کی۔

منصوبے کی سربراہی کرنے والی ایک آسٹریلوی حکومتی ایجنسی کامن ویلتھ سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن (سی ایس آئی آر او) کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ آزمائش کے دوران حاصل ہونے والی کارکردگی اس کو قابلِ تجدید توانائی انڈسٹری کے لیے ’حقیقی گیم چینجر‘ بنائے گی۔

ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ ان سیلز کو اخبار کی پرنٹنگ سے مشابہ تکنیک رول ٹو رول تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے پرنٹ کیا گیا ہے جو اس کو بڑے پیمانے پر مسلسل توانائی پیدا کرنے کے قابل بناتا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ کارکردگی میں ڈرامائی اضافے نے کمرشل استعمال کے لیے کارگر پرووسکائٹ سولر سیل کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی راہ ہموار کر دی ہے۔