صحت کارڈ کی مد میں ڈاکٹرز کو موصول رقم پر سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ

خیبرپختونخوا حکومت نے صحت کارڈ کی مد میں ڈاکٹرز کو موصول رقم پر سیلز ٹیکس لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ریونیو موبلائزیشن پلان دوہزار تئیس اور چوبیس کے تحت صوبائی ریونیو جائزہ کمیٹی کے اجلاس میں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے سرکاری ملازمین کی میڈیکل الاؤنس ختم کرنے اور ان کا او پی ڈی وزٹ بھی صحت کارڈ میں شامل کرنے کی تجویز دے دی۔

مشیر خزانہ نے ریونیو جائزہ کمیٹی اجلاس میں صحت کارڈ کو تین مختلف کٹیگریز میں جاری رکھنے، غریبوں کیلئے گولڈ، لوئر مڈل کیلئے سلور اور باقیوں کیلئے بلیو صحت کارڈ کی تجویزبھی دے دی۔

دوسری جانب لیڈی ریڈنگ اسپتال میں صحت کارڈ پر داخل مریض کے لیے باہر سے ادویات کی خریداری کے معاملے پر شعبہ گائنی کی 15 ڈاکٹرز کو معطل کردیا گیا۔

صحت کارڈ پر گائنی کے مریض کے رشتے دار کی جانب سے ادویات کی خریداری کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں شکایت سامنے آئی تھی، جس میں مریض کے رشتے دار کا کہنا تھا کہ مریض کو صحت کارڈ پر صرف 130 روپے کی گولیاں دی گئیں اور باقی 30 ہزار کی ادویات کی خریداری خود مریض کے رشتے دار کو کرنا پڑی تھی۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صوبائی وزیر صحت قاسم علی شاہ نے نوٹس لیا تھا، جس پر انکوائری کے بعد شعبہ گائنی کی 4 خواتین ایسوسی ایٹ پروفیسرز سمیت 11 ٹرینی ڈاکٹروں کو معطل کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے اسپتال انتطامیہ نے اعلامیہ جاری کردیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ایم اوز ڈاکٹرز میں ڈاکٹر حنا جاوید، ڈاکٹر کائنات اللہ خان، ڈاکٹر خدیجہ، ڈاکٹر سیدہ میمونہ شاہ، ڈاکٹر رقیہ جہانگیر، ڈاکٹر نگہت پروین، ڈاکٹر بصیرت، ڈاکٹر کلثوم، ڈاکٹر مریم عارف، لیلی اصغر اور ڈاکٹر چاند کامل شامل ہیں۔

4 ایسوسی ایٹ پروفیسرز ڈاکٹر فرناز، ڈاکٹر مہناز رئیس،ڈاکٹر شاہدہ سلطان اور ڈاکٹر لیلی زیب کو بھی معطل کیا گیا ہے۔ دوسری جانب ڈاکٹرز تنظیموں نے انکوائری کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کو قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔ اسپتال انتظامیہ کی کوتاہیوں کو بالکل نظرانداز کیا گیا ہے۔