پاکستان میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ، قومی ادارہ صحت نے خبردار کر دیا

پاکستان میں خطرناک وائرس کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، قومی ادارہ صحت نے وفاقی حکومت سمیت صوبوں کو خبردار کر دیا۔

قومی ادارہ صحت نے نیگلیریا وائرس کے حوالے سے وفاقی و صوبائی محکمہ صحت، واٹر اور سینیٹیشن ایجنسیز کو ایڈوائزری جاری کردی۔

ایڈوائزری میں کہا کہ پاکستان میں وائرس کے کیسز اور اموات 2008 سے رپورٹ ہو رہی ہیں، یہ کیسز کراچی سمیت مختلف شہروں سے رپورٹ ہوئے۔

نیگلیریا فولیری خاص قسم کے امیبا سے لاحق ہونے والا انفیکشن ہے، تیز بخار، سردرد،قے، گردن میں کھچاؤ وائرس کی علامات ہیں، اس کی آخری کلینیکل اسٹیج پر مریض کوما میں چلا جاتا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ خطرناک وائرس کی تصدیق کیلئے سی ایس ایف سیمپل کی مائیکروسکوپی ہوتی ہے، محکمہ واٹر سپلائی پانی میں کلورین کی مقررہ مقدار شامل کرے، موسم گرما میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے پانی میں موجود ناقص کلورین وائرس کی وجہ بن سکتا ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق برین ایٹنگ امیبیا آزاد رہنے والا پیتھوجین ہے، جو میٹھے پانی کے ماحول میں پایا جاتا ہے، وائرس ندیوں، جھیلوں، گرم چشموں میں برین ایٹنگ امیبیا پایا جاتا ہے۔

قومی ادارہ صحت کے مطابق یہ بیماری زیادہ تر گرم موسم میں گرم اور آلودہ پانی میں وسیع پیمانے پر پھیلتی ہے، انفیکشن ناقص کلورین والا پانی ناک میں داخل ہونے سے ہوتی ہے۔

انفیکشن دماغ کے اندر وسیع پیمانے پر سوزش کا سبب بنتا ہے اور انفیکشن کی تاخیر سے تشخیص 4 سے 7 دنوں میں موت کا باعث بن سکتی ہے۔انفیکشن کے 75 فیصد کیسز کی تشخیص مریض کی موت کے بعد کی جاتی ہے، نیگلیریا صاف ٹھنڈے، کلورین والے پانی میں زندہ نہیں رہ سکتا۔

ایڈوائزئری میں متعلقہ اداروں کو واٹر ٹینک،پائپوں کی صفائی کا خیال رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔جاری ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ سوئمنگ پول کے پانی میں کلورین کی ملاوٹ یقینی بنائی جائے، شہری بغیر کلورین پانی والے سوئمنگ پول کا استعمال نہ کریں، شہری چھوٹے باتھ پول کو روزانہ خالی اور صاف کریں۔