ایک تخمینے کے مطابق دنیا بھر میں ہر 10 میں سے ایک فرد کو گردوں کے دائمی امراض کا سامنا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سیال اور دیگر مواد جسم میں اکٹھا ہونے لگتا ہے۔
اب ایک نئی تحقیق میں گردوں کے امراض سے متاثر افراد کی تعداد میں اضافے کی اہم وجہ سامنے آئی ہے۔
انسانوں کے تیار کردہ پر فلورواکائیل اور پولی فلورواکائیل سبسٹینسز(پی ایف اے ایس) نامی کیمیکلز گردوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پی ایف اے ایس سے معدے میں موجود بیکٹیریا کے افعال متاثر ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں گردوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
خیال رہے کہ پی ایف اے ایس ایسے کیمیکلز ہیں جن کو متعدد اشیا جیسے فرنیچر اور فوڈ پیکجنگ کی تیاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور انہیں عموماً فار ایور کیمیکلز کے نام سے جانا جاتا ہے، کیونکہ انہیں قدرتی طور پر ری سائیکل ہونے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔
ان کیمیکلز کو پہلے بھی مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب اور کینسر سے منسلک کیا جاتا تھا مگر اب دریافت ہوا ہے کہ یہ گردوں کے لیے بھی نقصان دہ ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ لگ بھگ ہر فرد کے خون میں یہ کیمیکلز موجود ہوتے ہیں اور یہ صحت کو متعدد طریقوں سے نقصان پہنچاتے ہیں۔
اس تحقیق میں 17 سے 22 سال کی عمر کے 78 افراد کو شامل کیا گیا تھا اور ان کے جسمانی نمونوں کا تجزیہ کیا گیا۔
ان کے خون اور فضلے کے نمونوں میں پی ایف اے ایس کی مقدار کو دیکھا گیا جبکہ معدے میں موجود بیکٹیریا کا بھی جائزہ لیا گیا۔
4 سال بعد دوسرے مرحلے میں ان افراد کے گردوں کے افعال کی جانچ پڑتال کی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ پی ایف اے ایس کی زیادہ مقدار سے متاثر ہونے سے گردوں کے افعال 2.4 فیصد تک بدتر ہو جاتے ہیں۔
بعد ازاں معدے میں موجود بیکٹیریا کی بھی جانچ پڑتال کی گئی۔
ماہرین نے ایسے بیکٹیریا دریافت کیے جو گردوں کے افعال پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ ہم نے دیکھا کہ پی ایف اے ایس سے بیکٹیریا کی اقسام میں تبدیلیاں آتی ہیں، یعنی صحت کے لیے مفید جراثیموں کی تعداد گھٹ جاتی ہے جبکہ نقصان دہ بیکٹیریا بڑھ جاتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ پی ایف اے ایس اور گردوں کی صحت کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کیمیکلز سے جسم میں بڑھنے والے ورم اور تکسیدی تناؤ ممکنہ طور پر گردوں کے افعال کو متاثر کرتے ہیں۔
محققین کے مطابق اس حوالے سے زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیقی کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس آف دی ٹوٹل انوائرمنٹ میں شائع ہوئے۔