علاقائی اور عالمی تنظیمیں ہر سال کانفرنسوں اور خصوصی اجلاسوں کا انعقاد کرتی ہیں تاکہ دنیا بھر میں انسداد غربت کے لئے کردار ادا کرنے والے عوامل پر غور کیا جاسکے۔ سیاست دان اور عالمی اشرافیہ کے ارکان اس طرح کی تقریبات میں غربت، بھوک اور فاقہ کشی کے خاتمے کا عہد کرتے ہیں لیکن باتوں سے کچھ حاصل نہیں ہو رہا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ غربت اور اس سے وابستہ یا منسلک بیماریاں ہر سال نوے لاکھ سے زیادہ جانیں لیتی ہیں۔ روزانہ پچیس ہزار قیمتی جانیں، جس میں بدقسمتی سے دس ہزار سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں غربت کا شکار ہو رہی ہیں۔ بھوک اور غذائی کمی صحت عامہ کے لئے بڑا خطرہ ہیں، جو ایچ آئی وی/ ایڈز، ملیریا اور تپ دق سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کرتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 854 ملین افراد غذائی قلت کا شکار ہیں اور خوراک کی اونچی قیمتیں مزید 100 ملین افراد کو غربت اور بھوک کی طرف دھکیل سکتی ہیں۔ قدرتی آفات جیسا کہ زلزلے، سیلاب اور طوفان بھی غربت میں اضافہ کرتے ہیں، خاص طور پر کثیر الجہتی غربت کے لاتعداد نقصانات ہیں، لوگ بے گھر ہوتے ہیں اور فصلیں تباہ ہوتی ہیں۔ انسان اور جانور دونوں ہلاک ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر سونامی نے ایک طرف دنیا بھر میں ہزاروں افراد کو تباہ کر دیا اور دوسری طرف بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر کی تباہی کا سبب بنا جس سے دنیا کے کچھ حصوں میں کثیر الجہتی غربت میں اضافہ ہوا۔ اسی طرح سمندری طوفان کترینہ اور دیگر تباہ کن طوفانوں نے نہ مقامی معیشت تباہ کی بلکہ امریکہ اور دیگر ممالک میں بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا اُور معاش کو بھی تباہ کردیا۔ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، افغانستان اور گلوبل ساؤتھ کے دیگر حصوں میں سیلاب نے نہ صرف لوگوں کی زندگیاں چھین لیں بلکہ انہیں ان کے روزگار سے بھی محروم کر دیا اور اس سے مختلف بیماریوں میں اضافہ ہوا۔وبائی امراض بھی کثیر الجہتی غربت میں اضافہ کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر دوہزاراُنیس میں مہلک وائرس کے پھوٹنے کے بعد سے اس سال اپریل تک ستر کروڑ سے زیادہ افراد کو متاثر کرنے والی کووڈ وبائی بیماری نے سات لاکھ سے زائد افراد کو ہلاک کیا بلکہ اس نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار بھی کر دیا۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے مطابق، کووڈ (کورونا) کی وجہ سے صرف سال دوہزاربیس میں گیارہ کروڑ سے زیادہ ملازمتیں ختم ہوئیں۔ مذکورہ بالا تمام عوامل کسی نہ کسی طرح کثیر الجہتی غربت میں اضافہ کر رہے ہیں لیکن اِن میں سے چند عوامل قابل روک تھام ہیں۔تنازعات، جنگیں اور فوجی محاذ آرائیاں کچھ ایسے عوامل ہیں جو دنیا میں ہر جگہ کثیر الجہتی غربت کو ہوا دے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، خیال کیا جاتا ہے کہ امریکہ کی طرف سے عرب ملک پر غیر قانونی حملے کے بعد سے عراق میں تنازعے میں پچیس لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تنازعات سے دوچار علاقوں میں جاری انسانی المیوں نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ جنگیں، حملے اور فوجی محاذ آرائی کثیر جہتی غربت کی سب سے بڑی وجوہات ہیں۔ یہ کسی کا تخیل نہیں بلکہ ایک تلخ حقیقت ہے۔ ایک عالمی ادارے کی حالیہ رپورٹ امن پسندوں کے دعوؤں کی تصدیق کرتی ہے کہ جنگیں اور تنازعات انسانی ترقی کو بہت زیادہ متاثر کرتے ہیں اور کثیر الجہتی غربت کو ہوا دیتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں واقع آکسفورڈ پاورٹی اینڈ ہیومن ڈیولپمنٹ انیشی ایٹو (او پی ایچ آئی) کی جانب سے مشترکہ طور پر شائع ہونے والی اس رپورٹ میں 112 ممالک اور 6.3 ارب افراد کے لئے کثیر الجہتی غربت پر اصل شماریاتی تحقیق کے ساتھ ساتھ تنازعات اور غربت کے درمیان تعلق کا عمدہ تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کے ساڑھے پینتالیس کروڑ غریب ایسے ممالک میں رہتے ہیں جنہیں پرتشدد تنازعات کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں بیس ممالک سے متعلق اعداد و شمار بھی شامل کئے گئے ہیں۔ ہر جنگ بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا کر عام لوگوں کے لئے بے پناہ مشکلات پیدا کرتی ہے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جنگوں اور تنازعات کا سب سے زیادہ شکار بچے ہوتے ہیں۔ عراق میں امریکی وحشیانہ پابندیوں کی وجہ سے پانچ لاکھ سے زائد بچے ہلاک ہوئے۔ انگریز فلسفی تھامس ہوبز نے انسانی فطرت کے بارے میں کہا تھا جنگ قدرتی مظہر ہے جسے کبھی نہیں روکا جا سکتا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہم جو خود کو برتر مخلوق ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن 1945ء سے اب تک شروع ہونے والے 280 سے زائد تنازعات کو روک نہیں سکے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر عبدالستار۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
ہتھیار برائے امن
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک بھارت تعلقات: نازک صورتحال
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
بٹ کوائن
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
امریکی سیاست اور دفاعی اخراجات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
پاک امریکہ تعلقات: ترقیاتی امکانات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
فضائی آلودگی اور ہمارے شہر
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام