ہارٹ اٹیک اور ذیابیطس جیسے امراض سے بچانے کیلئے بہترین غذا

اگر آپ خود کو جان لیوا ہارٹ اٹیک اور ذیابیطس کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو ایک خطے کی مخصوص غذا کا استعمال عادت بنالیں۔

جرنل آف نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ بحیرہ روم کے خطے کے رہائشیوں کی غذا کا استعمال متعدد کارڈیو میٹابولک امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2 اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم کرتا ہے۔

بحیرہ روم کے خطے میں استعمال کی جانے والی غذا کو ڈائٹ کہا جاتا ہے۔

اسپین، یونان، اٹلی اور فرانس جیسے ممالک کے شہریوں کی یہ عام غذا پھلوں، سبزیوں، اجناس، گریوں، مچھلی، زیتون کے تیل وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے (سرخ گوشت کا استعمال بہت کم کیا جاتا ہے)۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس غذا کے استعمال سے آئندہ 10 سے 15 سال کے دوران دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ گھٹ جاتا ہے جبکہ میٹابولزم کی صحت بہتر ہوتی ہے۔

کارڈیو میٹابولک امراض میں فالج، ہارٹ اٹیک اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسی بیماریاں شامل ہیں۔

ماہرین نے لگ بھگ 22 ہزار افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی جو تحقیق کے آغاز پر ہارٹ اٹیک، فالج یا ذیابیطس ٹائپ 2 سے محفوظ تھے۔

تحقیق میں جائزہ لیا گیا کہ  ڈائٹ کے استعمال سے کارڈیو میٹابولک صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ان افراد کی صحت کا جائزہ 21 سال سے زائد عرصے تک لیا گیا اور اس دوران ہارٹ اٹیک، فالج، ذیابیطس ٹائپ 2 اور موت کا سامنا کرنے والے افراد کی فہرست مرتب کی گئی۔

عمر، تعلیم، ہارٹ اٹیک یا فالج کی خاندانی تاریخ، مخصوص ادویات کے استعمال اور جسمانی سرگرمیوں کی سطح کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

اس عرصے میں 5028 افراد کو کسی ایک کارڈیو میٹابولک مرض کا سامنا ہوا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ بحیرہ روم کے خطے کی غذا سے صحت کو فائدہ ہوتا ہے اور کارڈیو میٹابولک امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

محققین نے تسلیم کیا کہ یہ تحقیق کچھ حد تک محدود ہے کیونکہ اس میں یورپی نژاد افراد پر توجہ مرکوز کی گئی اور ان سب کی عمریں 40 سال یا اس سے زائد تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ نتائج کی ٹھوس تصدیق ہوسکے۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کارڈیو میٹابولک امراض کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔

محققین کے مطابق غذا کے ساتھ ساتھ جسمانی سرگرمیوں اور نیند کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تمباکو نوشی سے گریز کریں، صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھیں، بلڈ شوگر، کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو مانیٹر کریں۔