آٹھ نومبر کو اقوام متحدہ نے فوجی ایپلی کیشنز میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو ریگولیٹ کرنے کی جانب پہلا حتمی قدم اٹھایا۔ جنوبی کوریا اور نیدرلینڈز کی جانب سے مشترکہ قرارداد پیش کی گئی جسے امریکہ، جاپان اور چین سمیت 165 ممالک کی بھاری اکثریت نے منظور کیا۔ یہ پیشرفت اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ مصنوعی ذہانت کے دفاعی مقاصد کے لئے استعمال اور اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں عالمی اتفاق رائے پایا جاتا ہے جس میں وقت کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔ اگلے ماہ جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے لئے پیش کی جانے والی اس قرارداد میں عسکری مقاصد کے لئے مصنوعی ذہانت کے استعمال بارے بین الاقوامی قانون کے اطلاق کی ضرورت پر زور دیا جائے گا جس کا مقصد جدت کو اپنانے سے پیدا ہونے والے خطرات کا مقابلہ بھی کرنا ہے۔ مذکورہ قرارداد میں ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک کے درمیان مصنوعی ذہانت کے فرق کو ختم کرنے کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے اور
ترقی پذیر ممالک میں مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سازی کی کوششوں پر زور دیا گیا ہے جبکہ فوجی سیاق و سباق میں مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایک امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فوجی مقاصد کے لئے مصنوعی ذہانت کے کردار پر رکن ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور تعلیمی ماہرین کے نکتہئ نظر کو مرتب کیا جائے۔ یہ پیش رفت مصنوعی ذہانت کی عالمی گورننس کی جانب اقوام متحدہ کی جانب سے تیسرا بڑا قدم ہے۔ رواں برس کے اوائل میں (تین جولائی کو) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک اور قرارداد منظور کی تھی جس میں مصنوعی ذہانت کی ترقی کے لئے آزاد، کھلے، جامع اور غیر امتیازی ماحول کی وکالت کی گئی تھی۔ اہم بات یہ ہے کہ اس قرارداد میں امیر ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے فرق کو دور کریں اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے لئے منصفانہ منظر نامے کو فروغ دیں۔ اس سے پہلے‘ مارچ میں اس وقت سنگ میل عبور کیا گیا جب اقوام متحدہ نے مصنوعی ذہانت پر توجہ مرکوز کرنے والے اپنے پہلے اقدام کو اپنایا تھا۔ 123 ممالک کی مشترکہ سرپرستی میں پیش کی جانے والی اس قرارداد میں مصنوعی ذہانت کو ”محفوظ، محفوظ اور قابل اعتماد“ بنانے پر زور دیا گیا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ اس کے فوائد سب کے لئے قابل رسائی ہوں۔ ان دو غیر پابند قراردادوں کی منظوری مصنوعی ذہانت کی حکمرانی پر عالمی تعاون میں ایک اہم موڑ کی نمائندگی کرتی ہے۔ دریں اثنا، ان کوششوں کے متوازی، یورپی
یونین کا مصنوعی ذہانت ایکٹ (اے آئی ایکٹ) باضابطہ طور پر یکم اگست، 2024ء کو نافذ العمل ہوا۔ اپریل 2021ء میں یورپی کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ یہ تاریخی قانون سازی یورپی یونین کے مصنوعی ذہانت کی ترقی کو ذمہ دارانہ طور پر چلانے کے عزم کی نشاندہی کرتی ہے۔ مہینوں کے مذاکرات کے بعد، ایکٹ کو دسمبر 2023ء میں یورپی پارلیمنٹ اور کونسل کی حمایت حاصل ہوئی، جو مصنوعی ذہانت کے ضابطے میں اہم لمحہ ہے۔ مصنوعی ذہانت سے متعلق عالمی قانون لازوال حقیقت پر روشنی ڈالتا ہے کہ عظیم قوتیں زیادہ ذمہ داری کا ثبوت دیں۔ دوسری طرف مصنوعی ذہانت کی حکمرانی تکنیکی غور و فکر سے بالاتر ہے۔ یہ جغرافیائی سیاسی حکمت عملی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔مغربی طاقتیں صرف قوانین کا مسودہ تیار نہیں کر رہیں۔ وہ اتحاد تشکیل دے رہے ہیں جو ایک نئے ڈیجیٹل آرڈر کی بنیاد بناتے ہیں (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر ڈاکٹر عمران خالد۔ ترجمہ ابوالحسن امام)