ورلڈ بینک کے پراجیکٹ میں سنگین بدعنوانیاں: اسکولوں کی تعمیر و مرمت منصوبے میں خورد برد کا انکشاف

محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا میں ورلڈ بینک کے پراجیکٹ میں سنگین بدعنوانیاں سامنے آگئیں، اسکولوں کی تعمیر و مرمت کے لیے غیر ملکی منصوبے میں خورد برد کا انکشاف ہوا ہے تاہم پراجیکٹ اکاؤنٹ آفیسر نے بد انتظامی پر سیکرٹری تعلیم کو خط لکھ دیا۔

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں محکمہ تعلیم کے ورلڈ بینک کے مالی تعاون سے جاری ہیومن کیپٹل انوسٹمنٹ پراجیکٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں اور خوردبرد کا انکشاف ہوا ہے، منصوبے کے تحت سکولوں کی تعمیر و مرمت کے لیے مختص غیر ملکی فنڈز میں بدعنوانی کی جارہی ہے۔

پراجیکٹ اکاؤنٹ آفیسر نے اس معاملے پر سیکرٹری تعلیم کو خط لکھتے ہوئے شکایت کی ہے کہ خیبرپختونخوا ہیومن کیپٹل انوسٹمنٹ پراجیکٹ میں ایک منظم گروہ من مانیاں کررہا ہے۔ خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ گروہ سامان کی خریداری، تعمیراتی کاموں اور مختلف خدمات میں خوردبرد کر رہا ہے۔

منصوبے میں بے ضابطگیوں کے انکشافات

خط میں بتایا گیا کہ کئی ٹھیکے داروں کو منظوری کے بغیر پیشگی ادائیگیاں کی گئیں، کروڑوں روپے کی ادائیگیاں مختلف ٹھیکے داروں کو چند دنوں کے اندر کی گئی ہے جو خلاف قانون ہے، پراجیکٹ میں غیر تجربہ کار فرمز کو ٹھیکہ دیا ہے، خریداری کمیٹی میں ورلڈ بینک اور سیکرٹری تعلیم کو اعتماد میں لیے بغیر تبدیلی کی گئی۔

32 ارب روپے کا منصوبہ

ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا ہیومن کیپٹل انوسٹمنٹ پراجیکٹ 32 ارب روپے مالیت سے 2021 میں شروع کیا گیا، پراجیکٹ کے تحت سیلاب زدہ اور صوبے کے دیگر 13 اضلاع میں اسکولوں کا قیام ہے، 150 کے قریب اسکولوں کی اپگریڈیشن، 900 کلاس رومز اور 900 اسکولز کی تعمیر بھی پراجیکٹ شامل ہے۔

پراجیکٹ میں مالی بے ضابطگیوں کی خبروں پر پراجیکٹ ڈائریکٹر آصف شہاب کا مؤقف سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”کسی بھی ملازم کی شکایت کا جواب دیا جائے گا، شکایات عائد کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔“