اسلام آباد: پاکستان کے بجلی کے ترسیلی نظام کی ناکامی کے باعث صارفین پر 69 ارب روپے سے زائد کا اضافی مالی بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ نیپرا کے رکن رفیق احمد شیخ نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (XWDISCOs) کی 2024-25 کی تیسری سہ ماہی کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ رپورٹ میں اس سنگین مسئلے کی نشاندہی کی۔
رپورٹ کے مطابق، رواں مدت میں تین بڑے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس – پورٹ قاسم، چائنا پاور اور لکی الیکٹرک – اپنی استعداد سے انتہائی کم پر چلے۔ پورٹ قاسم کا استعمال محض 1 فیصد، چائنا پاور کا 10 فیصد اور لکی الیکٹرک مکمل طور پر بند رہا، تاہم ان پلانٹس کو بالترتیب 26.95 ارب، 30.88 ارب اور 11.26 ارب روپے کی صلاحیتی ادائیگیاں کی گئیں۔
کل ملا کر ان ناکارہ بجلی گھروں کو 69.09 ارب روپے ادا کیے گئے، جو براہِ راست صارفین پر بوجھ بنے۔ دوسری جانب نیپرا نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت 2024-25 کی تیسری سہ ماہی میں فی یونٹ 1.55 روپے کمی کی منظوری دی ہے جس سے 52.6 ارب روپے صارفین کو مئی، جون اور جولائی 2025 کے بلوں میں واپس کیے جائیں گے۔
