پاکستان نے تیسری سہ ماہی میں 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کا بیرونی قرض اور سود ادا کردیا

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان نے رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں 3 ارب 80 کروڑ ڈالر سے زائد کے بیرونی قرض اور سود کی ادائیگی کی، جس میں ایک ارب 26 کروڑ سے زائد رقم سود کی مد میں ادا کیے گئے۔

2025 میں پاکستان کے بیرونی قرض کی واپسی 26 ارب ڈالر تھی، اور ابتدائی طور پر یہ ایک بہت مشکل کام لگتا تھا، تاہم، حکومت ہدف کے قریب پہنچ گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان نے پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں 2 ارب 13 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ڈالر کی رقم بطور خالص قرض واپس کی، جب کہایک ارب 34 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سود کے طور پر ادا کیے گئے۔

اسٹیٹ بینک نے رپورٹ کیا کہ مالی سال کی پہلی 3 سہ ماہیوں (جولائی تا مارچ) میں مجموعی طور پر 7 ارب 47 کروڑ ڈالر بطور خالص قرض واپس کیے، جب کہ 3 ارب 99 کروڑ ڈالر سود کی مد میں ادا کیے، اس طرح مجموعی غیر ملکی قرض کی واپسی 11 ارب 46 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تک جاپہنچی۔

دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر مالی سال 25) کے دوران پاکستان نے سب سے زیادہ غیر ملکی قرض واپس کیا، جو 4 ارب 17 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا، جس میں سے ایک ارب 39 کروڑ ڈالر سود کی ادائیگی شامل تھی۔

تیسری سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں پاکستان نے 3 ارب 81 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ادا کیے، جس میں ایک ارب 26 کروڑ 30 لاکھ ڈالر سود کی رقم شامل تھی۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے حال ہی میں کہا کہ وہ 12 ارب 30 کروڑ ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کے لیے پر اعتماد ہیں، جب کہ ضروری مالیاتی ضمانتیں بھی حاصل کر لی جائیں گی۔

مالیاتی شعبے کا خیال ہے کہ پاکستان نے کامیابی سے اپنے قرضوں کو بحال کرنے کا انتظام کیا ہے، اور وہ مالی سال 25-2024 کے آخر تک بیرونی سروسنگ کے ہدف تک پہنچ جائے گا۔

اسی دوران اسٹیٹ بینک سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر 14 بلین ڈالر تک پہنچا دے گا، مرکزی بینک نے غیر متوقع طور پر زیادہ تر ریمیٹنس کی آمد کے باعث اپنے ہدف پر نظر ثانی کی۔

اسٹیٹ بینک نے مالی سال 25 کے لیے زرمبادلہ کا ہدف 35 ارب ڈالر سے بڑھا کر 38 ارب ڈالر کر دیا، اگر زرمبادلہ ذخائر 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئے، تو یہ پچھلے سال کے 30 ارب 20 کروڑ ڈالر سے تقریباً 8 ارب ڈالر یا 26 فیصد زیادہ ہوں گے۔

آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لیے 2 بڑے مالیاتی معاہدوں کی حالیہ منظوری، جاری توسیعی فنڈ کی سہولت کے تحت ایک ارب ڈالر کی ادائیگی اور ماحولیاتی کارروائیوں کی معاونت کے لیے نئے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی لچکداری اور پائیداری کی سہولت متوقع ہے، جس سے اسٹیٹ بینک کے ذخائر مزید مستحکم ہوں گے۔

حکومت اس وقت بیرونی اکاؤنٹ کے حوالے سے ایک نسبتاً آرام دہ صورت حال میں ہے، کیوں کہ کرنٹ اکاؤنٹ مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران ایک ارب 80 کروڑ ارب ڈالر کا سرپلس رہا ہے۔

تجارت میں خسارہ

دیگر اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ درآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے، اور موجودہ سال کے دوران تجارتی خسارہ بڑھ رہا ہے۔

اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے زیادہ رقوم کی آمد، آئی ایم ایف، چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ممالک کی مالی معاونت کی وجہ سے ممکنہ منفی اثرات کو جذب کرنے میں مدد ملی ہے۔

حکومت نے برآمدات کے لیے انتہائی بلند اہداف طے کیے تھے، جن کا مقصد ایکسپورت 60 ارب ڈالر تک پہنچانا تھا، تاہم زراعت اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی پیداوار میں نمایاں کمی نے برآمدات کو اس ہدف کے قریب بھی آنے سے روک دیا۔

موجودہ مالی سال کے پہلے 10 مہینوں (جولائی تا اپریل) کے دوران برآمدات 26 ارب 86 کروڑ ڈالر رہیں، جو گزشتہ سال کے اسی دورانیے میں ریکارڈ کردہ 25 ارب 28 کروڑ ڈالر سے 6.25 فیصد زائد ہیں، تاہم اس دورانیے میں درآمدات 48 ارب 21 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو 44 ارب 90 کروڑ ڈالر سے 7.77 فیصد زائد ہیں۔