آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کی جانب سے ٹیکس ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کردیا گیا۔
چیئرمین اپٹما کامران ارشد نے ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بینک اکاؤنٹس کو بند کرنے اورکاروبار میں مداخلت کی اجازت قبول نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس آرڈیننس کے ذریعے ایف بی آر کو کسی بھی کاروبار کو بند کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، ٹیکس گزاروں کے پاس عدالتی تحفظ موجود ہوتا ہے، تاہم ایف بی آر افسران کو لامحدود اختیارات دے کر ٹیکس گزاروں کے حقوق پر ڈاکہ مارا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس آرڈیننس کے ذریعے معاشی عدم استحکام پیدا ہوگا، ٹیکس آرڈیننس کے باعث میں معاشی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔
کامران ارشد کا مزید کہنا تھا کہ ایف بی آرنان فائلرز کی کیٹگری ختم کرنےکی بجائے ٹیکس گزاروں پر بوجھ ڈال رہا ہے۔
واضح رہے کہ 3 مئی 2025 کو صدر پاکستان آصف علی زرداری کی منظوری سے ٹیکس لا ترمیمی آرڈینس 2025 جاری کر دیا گیا تھا۔
آرڈینس کے تحت انکم ٹیکس آرڈینس 2001 میں تین ترامیم کی گئی ہیں، اسی طرح آرڈینس کے تحت فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 میں بھی متعدد ترامیم کی گئی ہیں۔
ایف بی آر کو ٹیکس ریکوری کے لیے مزید اختیارات دیے گئے ہیں، آرڈیننس کے مطابق پہلی اپیل کے خاتمے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) قابل ادا ٹیکس کی فوری ریکوری کر سکے گا۔