فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے اور جبری بے دخلی کے خلاف چین کا دوٹوک اور واضح موقف سامنے آ گیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے اور یہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے بے دخل کرنا ناقابل قبول ہے اور چین اس جبری قبضے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق غزہ پر فلسطینیوں کی ہی حکومت ہونی چاہئے اور یہی اصول لڑائی کے بعد بھی لاگو ہونا چاہئے۔ چین نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور ان کے حقوق کی مکمل حمایت کرتا ہے اور دو ریاستی حل کے لیے ہر ممکن سفارتی، سیاسی اور انسانی کوشش کرنے کو تیار ہے۔
چین نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے فوری نفاذ کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چین غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کا خواہاں ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے پیر کے روز بیجنگ میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران یہ بیان دیا۔
ماؤ نِنگ نے کہا کہ چین فلسطین کے مسئلے پر عرب ممالک کی جائز تشویش اور مطالبات کو سنجیدگی سے لیتا ہے اور غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی بحران میں حقیقی کمی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’غزہ فلسطینی عوام کا ہے اور فلسطینی سرزمین کا ایک ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ چین فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس اصول پر قائم ہے کہ ”فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی“ ہی جنگ کے بعد غزہ کے نظم و نسق کے لیے بنیادی اصول ہونا چاہئے۔
چین نے غزہ کے عوام کی جبری بے دخلی کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر حالات کی کشیدگی کم کرنے اور فلسطینی مسئلے کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کی کوششوں کو دو ریاستی حل کے اصول پر آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
چینی موقف نے فلسطین کے مسئلے پر عالمی سطح پر انصاف پسند آوازوں کو تقویت دی ہے، جو نہ صرف غزہ میں جاری ظلم و ستم کے خلاف ایک مضبوط پیغام ہے بلکہ مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کے لیے ایک اہم سفارتی پیش رفت بھی ہے۔
بیجنگ کا یہ مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ان علاقوں پر مستقل قبضے کے اشارے دیے جا رہے ہیں۔ عالمی برادری میں اس وقت شدید تشویش پائی جا رہی ہے کہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل غزہ کو اپنے زیر انتظام رکھنے کی کوشش کرے گا۔
چین کا بیان فلسطینیوں کے حق میں ایک مضبوط عالمی آواز کے طور پر ابھرا ہے، جو نہ صرف مشرق وسطیٰ کے حالات پر اثر ڈال سکتا ہے بلکہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق حل ہونا چاہئے۔