ایمیزون کا صارفین کے حق میں بڑا اقدام

نیویارک: دنیا کی سب سے بڑی آن لائن کمپنی ایمیزون نے امریکہ میں اپنے کچھ صارفین کو 2018 تک کی گئی خریداریوں پر بھی رقوم واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمپنی کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حالیہ اندرونی جائزے کے بعد "ایک چھوٹے مخصوص گروہ" کی ایسی واپسیوں کی نشاندہی ہوئی ہے جن میں یا تو رقم واپس کی گئی مگر ادائیگی مکمل نہ ہوئی، یا پھر یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ صارف نے اصل شے واپس بھیجی تھی۔ ان تمام صورتوں میں ایمیزون نے فیصلہ کیا ہے کہ رقوم فوری طور پر واپس کی جائیں گی، بغیر کسی صارف کے اقدام کے۔
ترجمان کے مطابق کمپنی نے اس حوالے سے نظام میں اصلاحات بھی کی ہیں تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی تاخیر یا غلط فہمی سے بچا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ایمیزون نے پہلی سہ ماہی کے مالیاتی اجلاس میں انکشاف کیا تھا کہ کمپنی نے تقریباً 1.1 ارب ڈالر کا ایک وقتی مالی نقصان اپنے کھاتے میں ڈالا ہے، جس میں پرانے صارفین کی غیر حل شدہ ریٹرنز بھی شامل ہیں۔
ایک صارف اسٹیون پوپ نے لنکڈ اِن پر بتایا کہ 2018 میں خریدے گئے ایک ٹی وی کی رقم $1,798.81 اب واپس کر دی گئی ہے۔ کمپنی کے پیغام میں کہا گیا کہ وقت گزر جانے کے باعث ایمیزون نے صارفین کے حق میں فیصلہ کرتے ہوئے رقوم واپس کرنے کا قدم اٹھایا ہے۔
یاد رہے کہ کمپنی ان دنوں ایک اجتماعی مقدمے (class-action lawsuit) کا سامنا بھی کر رہی ہے، جس میں بعض صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اشیاء واپس کرنے کے باوجود دوبارہ چارج کیا گیا تھا۔