قومی اقتصادی کونسل کے فیصلے

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں قومی اقتصادی کونسل کے پلیٹ فارم پر ہونے والے اہم اکٹھ میں اہم فیصلوں کی منظوری دے دی گئی ہے خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس نے ایک ہزار ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کرلیا اس اجلاس میں آئندہ  مالی سال کیلئے جی ڈی پی 4.2 فیصد جبکہ برآمدات کا ہدف35ارب ڈالر مقرر کرنے کی منظوری بھی دی گئی‘ اجلاس میں داسو ہائیڈرو پاور منصوبے کیلئے20ارب جبکہ دیامربھاشا ڈیم کیلئے35 ارب روپے مختص کر دیئے گئے‘ ذرائع ابلاغ کی قومی بجٹ سے قبل حسب معمول تسلسل کے ساتھ جاری ہونے والی خبروں کے مطابق مالی سال2025-26 ء کیلئے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم17,500 ارب روپے مقرر کئے جانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے‘اس وقت وطن عزیز کی اکانومی مشکلات کے گرداب میں ہے‘ ان مشکلات کا اندازہ بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے اعدادوشمار سے لگایا جا سکتا ہے کہ جن میں بتایا جارہاہے کہ ماہ اپریل کے اختتام پر حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم74 ہزار936 ارب روپے ہوگیا تھا‘ ان اعدادوشمار کا موازنہ اس سے پہلے کے مہینے سے کیا جائے تو صرف ایک ماہ میں قرضوں میں اضافے کی شرح 1.7فیصد بنتی ہے‘مارچ2025ء کے اختتام پر حکومت کے بیرونی قرضوں کاوالیوم 22ہزار170 ارب روپے جبکہ اپریل کے آخر تک21ہزار 602 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا‘ملکی اکانومی ایک طویل عرصے سے قرضوں تلے دبی جارہی ہے ہر نئی برسراقتدار آنے والی حکومت اس ضمن میں ذمہ دار اپنے سے پہلے حکمرانوں کو ٹھہراتے ہوئے اصلاح احوال کا عندیہ دیتی ہے‘جب ساری صورتحال کی ذمہ داری سے متعلق بات ہو تو ایک دوسرے کیخلاف الزامات کی بھرمار ہو جاتی ہے‘ دوسری جانب وقت کیساتھ قرضوں کا والیوم بڑھتا ہی چلا جا رہاہے‘ اس صورتحال میں جہاں دیگر اہم قومی منصوبے متاثر ہوتے ہیں تو دوسری جانب قرضوں کی منظوری کیلئے عائد شرائط کا بوجھ عوام پر پڑتا ہے‘ وقت کا تقاضہ ہے کہ برسرزمین حقائق کی روشنی میں صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی ترتیب دی جائے اس مقصد کیلئے وسیع مشاورت کی ضرورت بھی ہے‘ اس سب کیساتھ اہم امور اہم پلیٹ فارمز پر یکسو ہونا بھی ناگزیر ہے‘جن میں اب قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس بھی ہونے جارہا ہے کہ جس میں معاملات طے ہونے چاہئیں۔