ڈیمنشیا اور جلد موت کی ایک اور وجہ

 واشنگٹن: سائنسدانوں نے عمررسیدہ افراد میں فولیٹ کی کمی کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک جانب تو ڈیمنشیا کا خطرہ 68 فیصد تک بڑھ سکتا ہے تو دوسری جانب قبل ازوقت موت کا خطرہ تین گنا بڑھ سکتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں وٹامن بی نائن یا فولیٹ کی کمی کا بطورِ خاص خیال رکھا جاتا ہے اور انہیں اس کے سپلیمنٹ کھلائے جاتے ہیں۔ اس ضمن میں امریکا اور اسرائیل کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر ایک تحقیق کی ہے جو ایویڈنس بیسڈ مینٹل ہیلتھ جرن، میں شائع ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ فولیٹ فولک ایسڈ کی ہی ایک قسم بھی ہے۔

اس ضمن میں 60 سے 75 برس تک کے 27188 افراد کے میڈیکل ریکارڈ میں طبی تفصیلات دیکھی گئی ہیں۔ ابتدا میں ان تمام افراد میں ڈیمنشیا کی کوئی علامت موجود نہیں تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ اور دس سال بعد بھی ان کے خون میں فولیٹ کی مقدار نوٹ کی جاتی رہی۔

اس دوران سائنسدانوں نے تمام افراد میں ڈیمنشیا اور اموات پر بھی نظر رکھی۔ کل 3418 خواتین و حضرات کے خون میں فولیٹ کی مقدار 4.4 نینوگرام فی ملی لیٹر تھی جو بہت ہی کم مقدار تھی۔ جن افراد میں فولیٹ کی سطح کم ترین تھی ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں ساڑھے تین فیصد دیکھی گئی اور موت کی شرح 8 فیصد تھی۔

لیکن جب اس میں ذیابیطس، وٹامن بی 12، دماغی صلاحیتوں کی تنزلی، ڈپریشن اور دیگر عوامل کو ملایا گیا تو معلوم ہوا کہ فولیٹ کی کمی سے مجموعی طور پر ڈیمنشیا کا خطرہ 68 فیصد تک جا پہنچتا ہے۔ اب یہی علامات ایک ساتھ ملائی جائیں تو موت کا خطرہ تین گنا تک بڑھ سکتا ہے۔

اسی تناظر میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ وہ شاخ گوبھی، ہرے پتوں والی سبزیاں، مٹر، لوبیا، مکمل اناج، سیریل، ایوا کیڈو اور کلیجی ضرور کھائیں کیونکہ ان غذاؤں میں فولیٹ کی غیرمعمولی مقدار پائی جاتی ہے۔