پیدائش سے سو برس تک دماغی تبدیلیوں کا مکمل نقشہ تیار

نیویارک: سینکڑوں سائنس دانوں نے لگ بھگ ایک لاکھ افراد کے دماغی ایم آر آئی اسکین کو دیکھتے ہوئے پیدائش سے سو برس تک دماغی تبدیلیوں کا ایک مکمل نقشہ بنایا ہے جسے ہم ’دماغ کا نفسیاتی، ذہنی اور فعلیاتی اٹلس‘ کہہ سکتے ہیں۔

اس سے قبل ڈیٹا نہ ہونے کی بنا پر دماغی تبدیلیوں اور نشوونما کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا بڑا مشکل تھا تاہم اب 200 سائنسدانوں کی کاوش سے یہ مشکل حل ہوگئی اور اس کا سارا ڈیٹا مفت میں دیکھا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق سے کھوپڑی کی بیرونی ساخت و شکل کے متعلق بھی دلچسپ انکشافات ہوئے ہیں جنہیں اس سے قبل سنجیدگی سے نہیں دیکھا گیا تھا۔ دوسری جانب انسان میں زبانوں کے استعمال اور ڈیمنشییا جیسی کیفیات کو سمجھنے میں بھی مدد ملے گی۔

جرنل نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق ایم آر آئی اسکین میں دماغ کی ساختی تبدیلی اور نشوونما بھی واضح ہے۔ اس کے علاوہ عام طالب علم بھی 10، 15، 20، 30 اور یہاں تک سو برس کی دماغی تبدیلیوں اور اس کے حجم سے واقف ہوسکتا ہے۔ یوں یہ نقشہ کسی خزانے سے کم نہیں۔

پھر مختلف ڈیٹا پوائنٹس سے گراف بناکر دماغ کے مختلف گوشوں پر وقت کے اثرات معلوم کیے جاسکتے ہیں۔ اس تحقیق میں کئی ممالک کے 123,984 ایم آر آئی اسکین شامل کیے گئے۔

تمام اسکین لگ بھگ 100 مطالعوں اور سروے سے لیے گئے تھے اور اس میں مجموعی طور پر 200 سے زائد سائنسدانوں کی محنت شامل ہے۔ اس میں پیدائش کے بعد کے بچے سے لے کر 100 سال کے افراد کے دماغی اسکین شامل کئے گئے تھے۔

ابتدائی تحقیق سے بہت سی دلچسپ باتیں سامنے آئی ہیں ان میں دماغ کے گرے علاقوں، سفید مادوں کے حجم اور دماغی مائعات وغیرہ کو بھی نوٹ کیا گیا۔ سائنس دانوں نے اسی بنا پر ڈیٹا کو گراف اور کئی طرح سے پیش کیا ہے تاکہ اسے سمجھنے میں آسانی رہے۔

پہلے خیال تھا کہ دماغی گرے میٹر کا حجم تین سے چار سال کی عمر تک اپنے عروج پر ہوتا ہے تاہم نئے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ رحم مادر کے میں رہتے ہوئے وسطی مدت میں بچے کا گرے ایریا بڑھنا شروع ہوتا ہے اور پانچ سے چھ برس تک عروج پر جاتا ہے۔ اس کے بعد زوال شروع ہوجاتا ہے۔

اسی طرح اے ڈی ایچ ڈی، آٹزم، الزائیمر، بائی پولر ڈس آرڈراور شیزو فرینیا وغیرہ میں بھی دماغی اسکین کی تبدیلیوں پر گہرائی سے غور کیا گیا۔