حاملہ خاتون کی ڈپریشن سے بچے کی ذہنی نشوونما متاثر

حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو مائیں حمل کے دوران اضطراب، ڈپریشن اور تناؤ کا شکار رہتی ہیں بعد میں ان کے بچوں کی علمی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ ماہرین کی جانب سے کیے گئے ایک مطالعے میں بچوں کے دماغ کے مقناطیسی ریزونینس امیجنگ اسکینوں کی بنیاد پر یہ دیکھا گیا کہ جن ماؤں نے حمل کے دوران ذہنی تناؤ کی اطلاع دی، اُن کے بچوں کے دماغی حصے hippocampus پر منفی اثرات کے شواہد پائے گئے۔

ماہرین کے مطابق ہپپوکیمپس دماغ کو معلومات کے حصول میں مدد فراہم کرتا ہے اور یادداشت کو کنٹرول کرتا ہے۔ تحقیق میں بائیں ہپپوکیمپس کا نفسیاتی بیماری سے تعلق ہونے کا بھی پتہ چلا۔

محققین نے کہا کہ رحم میں رہتے ہوئے بچے جو ابھی بھی جنین تھے، ان کے بائیں ہپپوکیمپل کے حجم میں تبدیلیاں دیکھی گئیں جو پیدائش کے بعد دیکھے جانے والے دماغی نشوونما کے مسائل کی وضاحت کرتی ہیں۔

محققین کے مطابق پیدا ہونے کے بعد ان بچوں کو مسلسل سماجی و جذباتی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں اپنی ماؤں سمیت دوسروں کے ساتھ مثبت تعلقات قائم کرنے میں دشواری کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔